نمز میں خشوع فرض ہے
نماز میں خشوع اختیار نہ کرنے والے قابل مذمت ہیں ، ﷲ کے ہاں خشوع سے خالی نماز کی کوئی قیمت نہیں تحریر : محمد عابد ندوی۔ ایک حدیث میں رسول اﷲنے یہ خبر دی کہ لوگوں سے جو چیز سب سے پہلے اُٹھالی جائیگی وہ خشوع ہے اور یہ کہ ایک وقت ایسا بھی آئیگا کہ پوری مسجد میں کوئی ایک شخص بھی خاشع ( خشوع سے نماز پڑھنے والا ) نہ ہوگا۔ خشوع کا اصل مقام تو دل ہے اور اﷲ ہی بہتر جانتا ہے کہ کس کے دل میں کس درجہ خشوع ہے ؟ تاہم خشوع کی جو علامات اور آثار ہیں اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ آج ہم میں سے اکثر کی نمازیں خشوع سے خالی ہیں ۔ نمازوں کی ادائیگی کا اہتمام تو کسی حد تک بہت سے لوگ کرلیتے ہیں لیکن جو نماز کی روح اور جان ہے یعنی خشوع خضوع اس کی کوئی فکر نہیں۔ شاید اس غلط فہمی اور ناسمجھی سے کہ خشوع ایک ثانوی چیز ہے جبکہ نماز میں خشوع نہایت اہم چیز ہے اور یہ نماز کی جان ہے ، نیز خشوع والی نماز ہی پر اجر وثواب کا وعدہ اور کامیابی کی ضمانت ہے ۔ نماز میں خشوع ، صرف سنن و مستحب اور ادب کے درجہ میں نہیں بلکہ یہ واجب اورضروری ہے ۔ ا...