بارِ عدم ۔۔۔۔ تحریر ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاء،، گوجرہ
پرسوں اترسوں میں نے ایک ایسا خواب دیکھا کہ جس کی تعبیر بیدار ہوتے ہی مجھ پر روزِ روشن کی طرح عیاں تھی۔ تعبیر یہ تھی کہ میں شاید اب اس عالمِ آب و خاک و باد میں چند روز ہی کا مہمان ہوں۔ میں نے اپنی والدہ اور بیگم کو یہ خواب سنا دیا تھا کہ وہ ذہنی طور پر تیار رہیں۔ میں دنیا سے جانے سے نہیں ڈرتا مگر خواب سے اٹھتے ہی صرف ایک خوف دامن گیر تھا کہ توشہء آخرت بالکل خالی ہے اور بارِ معاصی دوشِ ناتواں پر گراں ہے۔ مجھے ڈر ہے تو اپنے انجامِ بد کا۔۔۔ اللھم اجرنا من النار اے ہمارے اللہ ہم سب کو آگ سے بچا لے۔۔۔۔ آمین ۔۔ یہ آگ وہ نہیں جو ہمارے چولہوں میں دہکائی جاتی ہے بلکہ یہ وہ آگ ہے جو ہمارے دلوں پر طلوع ہوتی ہے۔ جب جسر (پُل صراظ) قرآنِ مجید میں مذکور ہے تو ہم سب کو اسے عبور کرکے ہی جنت میں پہنچنا ہے۔۔۔ گناہوں کا بارِ گراں لے کر ہم کیسے پار اتریں گے ؟ میں نے بسترِ علالت پر اپنے نیک سیرت باپ کی ٹانگیں دابتے ہوئے سوال کیا کہ ابو جی جسے توشہء آخرت کہا جاتا ہے، کیا وہ توشہ آپ کا بھر گیا ہے؟ والد صاحب زار و قطار رو دیئے۔ فرمانے لگے کہ بیٹا جی بالکل خالی ہے۔۔ میں نے کہا کہ جب آپ جیسے انسا...