ہوائیں اُن کی، فضائیں اُن کی، سمندر اُن کے، جہاز اُن کے تحریر: ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاء۔ گوجرہ

ہوائیں اُن کی، فضائیں اُن کی، سمندر اُن کے، جہاز اُن کے
تحریر: ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاء۔ گوجرہ
             ایک صاحب نے کیا خوب تحریر فرمایا جس کا خلاصہ ہماری دانست میں یوں ہے کہ ہم شب و روز جن کفار کو بددعاؤں کے سنگِ دشنام سے نوازتے ہیں، سرتاپہ ہم انہی کی ایجادات کے زیرِ بارِ احسان زندگی گزارتے ہیں۔مساجد کے شیشوں سے لے کر جائے نماز تک یہی کافر کے بچے بناتے ہیں۔ سو یاد آیا کہ واصف علی واصف نے بھی یہی لکھا ہے کہ جہاز ان کے حج ہمارا، کہیں ہمارا حج ان کو فائدہ تو نہیں پہنچا رہا ؟ کیا یہود سے اسلحہ لے کر ہنود کے خلاف جہاد جائز ہے ؟ ایک سائینسدان نے جب یہ تجویز دی کہ جوہری دھماکوں سے چاند کو اڑا کر سطحِ
اوزون  یعنی
Ozone layer
کو بھرا جا سکتا ہے تو میں مانندِ اقبال فکر میں پڑ گیا کہ
رحمتیں ہیں تیری اغیار کے کاشانوں پر
برق گرتی ہے تو بیچارے مسلمانوں پر
اگر ہمارا چاند اڑ گیا تو ہم بیچارے مسلمانوں کا کیا بنے گا۔ بیچاری رویتِ ہلال کمیٹی کے وظیفہ خور علماء و مشائخ کا دھندہ کیسے چلے گا ؟ مسلمانوں کا ایک فرقہ اہلِ قرآن کا بھی ہے جو اذان نہیں دیتا بلکہ گھڑیوں سے نماز کا وقت دیکھ کر نماز شروع کر دیتا ہے۔  جیسے برسوں پہلے جامعۃ المنتظر لاہور میں اہلِ تشیع کی مسجد میں جمعہ پڑھنے کا اتفاق ہوا ویسے ہی سمن آباد لاہور میں واقع ان کی مسجد میں بھی ایک جمعہ پڑھا اور دریافت کیا کہ جمعہ کی اذان کب ہو گی؟ اس فرقہ کے بزر جمہروں نے کہا کہ اذان گھڑیوں کی ایجاد سے پہلے کا طریقہ ہے اور اجتہاد ایجاد کی پزیرائی میں یہ حکم لگاتا ہے کہ گھڑیوں کے ہوتے سوتے اذان اب قصہءپارینہ ہے۔ یہ فرمانِ مجتہدِ جدید سنا تو معاً وہ آیت یاد آئی کہ  اِذَا نُوۡدِىَ لِلصَّلٰوةِ (62:9) جب ندا دی جائے نماز کے لئے ۔۔۔تو انہیں باور کروایا کہ آپ اپنے تئیں اہلِ قرآن گردانتے ہیں مگر قرآن کی ندا (بلاوا، آواز) کو صرف ایجاد کے صدقے گھڑیوں کے اوقات سے بدل کر تحریف کے مرتکب ہوتے ہیں جبکہ قرآن نے آیاتِ متعددہ میں نِدا کو آواز ہی کے معنی دیئے ہیں: فَلَمَّاۤ اَتٰٮهَا نُوۡدِىَ يٰمُوۡسٰىؕ (20:11) پس جب وہ آیا وہاں تو آواز دی ہم نے۔۔۔۔۔
مگر ان کے کان پر جُوں تک نہ رینگی اور ہمیں ہی جان کی امان پا کر راہِ فرار اختیار کرنا پڑی وہ تو بھلا ہو بظاہر منکرِ حدیث کہلانے والے پرویز کا کہ جس کے کتابچے " فرقہ اہلِ قرآن کی پھیلائی ہوئی گمراہیوں کا تجزیہ" کے بعد ہم  آئیندہ کبھی ان کے ہاں نہیں گئے لیکن تب سے اب تک ہمیشہ یہی سوچتے  رہے کہ رسومات میں عقل کا استعمال کس حد تک جائز ہے۔ زمین سے کچھ اوپر اٹھئیے تو سلسلہء شب و روز ہی دم توڑ جاتا ہے اور زمین کے مدار سے نکلیئے تو ماہ و سال کی گردشیں ہی خواب و خیال ہو جاتی ہیں۔ اللہ تعالی فرماتا ہے کہ يَسۡــئَلُوۡنَكَ عَنِ الۡاَهِلَّةِ ‌ؕ قُلۡ هِىَ مَوَاقِيۡتُ لِلنَّاسِ وَالۡحَجِّ (2:189) سوال کرتے ہیں یہ لوگ آپ ﷺ سے بارے میں نئے چاندوں کے یعنی ہرماہ کے ہلال کےبارے میں ۔۔۔ ان سے کہ دیجیئے کہ یہ تو ہیں محض اوقات لوگوں کے لئے اور حج یا سال کے تعین کے لئے۔۔۔۔۔۔۔
قَدَّرَهٗ مَنَازِلَ لِتَعۡلَمُوۡا عَدَدَ السِّنِيۡنَ وَالۡحِسَابَ‌ؕ مَا خَلَقَ اللّٰهُ ذٰلِكَ اِلَّا بِالۡحَـقِّ‌ۚ يُفَصِّلُ الۡاٰيٰتِ لِقَوۡمٍ يَّعۡلَمُوۡنَ (10:5) پیمانے مقرر کر دیئے اس (چاند) کی منزلوں کے تاکہ تم معلوم کرو گنتی سالوں کی اور حساب لگاؤ۔۔۔ نہیں پیدا کیا اللہ نے یہ سب کچھ مگر حق کے ساتھ۔  وہ کھولتا ہے ان نشانات کو جاننے والے لوگوں (یعنی سائینسدانوں) کے لئے۔۔۔۔۔۔
یعنی اس اعتبار سے وقت کا تعین ہی اصل روح ہوا نہ کہ محض چاند دیکھنا۔۔۔۔۔۔  قرونِ اولیٰ میں سوائے رویتِ ہلال کے کوئی اور ذریعہ تھا ہی نہیں وقت کے تعین کا سوائے چاند دیکھنے اور دیگر مظاہرِ فطرت سے تعینِ وقت کا۔۔۔۔
آج کیا ہو گا ؟ پہلے یہ ظالم اپنے ناپاک قدم لے کر 1969 میں ہمارے چاند پر اتر گئے اور اب 2026 میں مریخ پر اترا چاہتے ہیں۔ ان نے اگر جوہری دھماکوں سے چاند کو اڑا دیا تو ہماری مذہبی رسومات کا کیا بنے گا ۔۔۔مگر ایک آیت نے بڑا حوصلہ دیا کہ میاں یہ کافروں کے بچے جو جی میں آئے کر گزریں مگر ہمارا چاند تا قیامت ان کے سروں پر موجود رہے گا کیونکہ قرآنِ مجید میں اللہ تعالی نے فرما دیا ہے کہ بروزِ قیامت
جُمِعَ الشَّمۡسُ وَالۡقَمَرُ(75:9)
اور جب جمع کر دیئے گئے سورج اور چاند۔
یعنی تاقیامت یہ چاند کا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے اور جب تک کوئی انقلابی حکومت نہیں آتی رؤیتِ ہلال کمیٹی کے علماء و مشائخ کو کوئی خطرہ نہیں۔

Comments

Popular posts from this blog

عمران خان اور قائداعظم۔۔۔۔ چہ نسبت خاک را بہ عالمِ پاک تحریر : ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاء

مذہبی آزادی اور حریتِ فکر از ڈاکٹر ضیاءاللہ

امیروں کی جنت تحریر: ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاءؔ ـ گوجرہ