نقد روایات
نقدِ روایات
(ایک تنقید کے جواب میں)
تحریر: ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاءؔ (گوجرہ۔ پنجاب۔پاکستان)
drziaullahzia@gmail.com
***************************************
میں نے تو بس اتنی سی جسارت کی تھی کہ اُن روایات کی صحت کو طشت از بام کیا تھا جن کے زیرِ اثر آنحضرتﷺ پر طلسمِ لبید اور سیدہ عائشہﷺ کی کمسنی میں شادی کا ناروا پرچار کیا جاتا ہے۔
آپ نے بھی کیا خوب مقطع چھیڑا ہے اب جواب آں غزل بھی ملاحظہ فرمائیے اور خُوگرِ حمد سے
کچھ گلہ بھی سُن لیجیئے
چمن میں تلخ نوائی میری گوارا کر
کہ بانگِ صُورِ سرافیل دلنواز نہیں
بخاری کی ان وضعی و مجروح روایات پر راقم الحروف کا نقد ونظر آپ کی طبعِ نازک پر کسی قدر گراں گزرا توآپ جناب نے بھی خُوب گُل افشانی کی اور ان الفاظ کا سہارالیا:
”منکرین سنت و حدیث“ اور ”عقیدہ حدیث“۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وغیرہ۔ ان کے بارے میں تو بس یہی عرضِ خدمت ہے کہ
ما ھی الا اسماء سمیتموھا انتم و آباءکم۔۔۔۔۔۔
کچھ نہیں ہیں یہ اصطلاحات ما سوائے چند خود ساختہ ناموں کے جو کہ تم نے اور تمہارے آباء و اجداد نے خود گھڑ رکھے ہیں ۔۔۔ ما ینزل بہ سلطانا۔۔ جبکہ اللہ تعالی نے ان کے حق میں کوئی سند بھی نہیں اُتاری۔۔۔۔ یعنی یہ منجانب اللہ مستند ہی نہیں ہیں لہذا قطعاً بے اہمیت و بے حثیت و بے جواز ہیں۔ یہ وہ لیبلز (labels) ہیں جو کافر گر صُوفی و مُلا نے عوام کالانعام میں جُراتِ تحقیق سے بہرہ مند افراد کی مٹی پلید کرنے کو تراش رکھے ہیں۔ خود تو آپ میں وہ جراتِ رندانہ مفقود ہے جو نہ دیر کی دربانی کرتی ہے اور نہ شرعِ مسلمانی کی اسیر ہے بلکہ اس کے حامل فرد کو اصرار ہوتا ہے کہ
کہتا ہوں وہی بات سمجھتا ہوں جسے حق
نہ ابلہ مسجد ہوں نہ تہذیب کا فرزند
ایسا جواں مرد اپنی تحقیقی حق گوئی و بیباکی کے ضمن میں مذہب و مسلک اور قوم و وطن کو خاطر میں نہیں لاتا بلکہ نہ کعبہ کا لحاظ کرتا ہے اور بتخانہ کی پرواہ بلکہ اپنے نعرہ مستانہ سے مذہب مسلک کے در ودیوار ہلا کر رکھ دیتا ہے
ر فرقے کےکنوئیں کے مینڈک اپنے اپنے اندھے کنٶوں سے باہرجھانکیں تو سہی تو ان پر آشکار ہو گا کہ
تو ہی ناداں چند کلیوں پر قناعت کر گیا
ورنہ گلشن میں علاجِ تنگئ داماں بھی ہے
اگر مولانا شبیر احمد عثمانی کے بھتیجے اور مولانا ظفر احمد عثمانی کے فرزندِ ارجمند مولانا عمر احمد عثمانی کی کئی ضخیم جلدوں پر مبنی تحقیق فقہ القرآن آپ کی نظر سے نہیں گزری۔۔۔۔۔۔
اگر دیوبند کے استاذالاساتذہ اور استاذ المفتیانِ عظام مولانا حبیب الرحمان کاندھلوی کی کئی کتابوں پر مشتمل تحقیقات آپ کی نظر سے نہیں گزریں خاص طور پر 4 جلدوں پر مشتمل مذہبی داستانیں اور ان کی حقیقت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وغیرہ۔۔۔۔۔۔
تو ناچیز آپ جیسوں کی جہالت کا ذمہ دار نہیں ہے جو اپنے اپنے فرقوں سے لگے بیٹھے ہیں اور یہ جانتے ہی نہیں کہ از رٶئے قرآن کسی فرقہ باز کا نبئ محترم ﷺ سے کوئی تعلق نہیں۔قرآن نے واضح اعلان کر دیا ہے کہ لست منھم فی شئ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تمام محدثین کے نزدیک:
حدیث صرف روایت بالمعنی ہے یعنی قولِ رسولﷺ نہیں بلکہ راوی کا اپنا قول ہے جس میں صرف وہ مفہوم بیان کرتا ہے یعنی روایت بالفظ نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یعنی محدثین کے نزدیک احادیث اقوالِ رسول ﷺ نہیں بلکہ صرف اقوال منسوب الی الرسول ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر آپ کی جہالت نے ابھی تک علامہ اقبال کے خطبات اور علامہ مشرقی کے تذکرہ میں نہیں جھانکا تو میرا کیا قصور ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حضورﷺ کا حُکم ماننا فرض ہے اور آپﷺ کے حُکم کا انکار کرنے والا کافر اور جہنمی ہے لیکن پہلے حُکم ثابت تو ہو۔ اہلِ تشیع کی سُنن اربعہ الگ ہیں اور سُنیوں کی صحائح ستہ الگ۔ کس کو درست مانیں ؟؟؟؟
مزے کی بات تو یہ ہے کہ امام شافعی مٶطا امام مالک کو اصح الکتاب قرار دیتے ہیں مگر وہ صحائح ستہ میں شامل ہی نہیں بلکہ محققین کے نزدیک صحائح ستہ میں بھی ردو بدل ہوتا رہا ہے کبھی ایک کتاب نکال دی تو کبھی دوسری شامل کر دی
خرد کا نام جنوں رکھ دیا جنوں کا خرد
جو چاہے آپ کا حُسنِ کرشمہ ساز کرے
کم از کم واسطوں کی حدیث بھی 3 واسطوں کی ہوتی ہے اور ایسی احادیث کی تعداد محض معدودے چند ہے جبکہ زیادہ تر احادیث کم از کم 5 یا زائد واسطوں کی ہیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ کسی نے بھی کسی تحریری ذریعہ سے کوئی روایت نہیں کی بلکہ قطری کے خط کی طرح سب سینہ گزٹ کی کارفرمائی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حضورﷺ کا حُکم ماننا فرض ہے اور آپﷺ کے حُکم کا انکار کرنے والا کافر اور جہنمی ہے لیکن از روۓ قرآن ہم بخاری و مسلم کو ماننے کے مکلف ہر گز نہیں۔ کوئی بھی روایت اگر روایتاً یا درایتاً مجروح ہو یا تحقیق سے باطل ثابت ہو جائے تو اُسے اُٹھا کر دائرہ اسلام سے باہر پھینک دینا چاہیۓ نہ کہ بخاری و مسلم کے بے جا احترام میں سینے سے لگائے رکھنا۔
تعصب چھوڑ ناداں دہر کے آئینہ خانے میں
یہ تصویریں ہیں تیری جن کو سمجھا ہے بُرا تُو نے (اقبال)
کیونکہ
شجر ہے فرقہ آرائی تعصب ہے ثمر اس کا
یہ وہ پھل ہے جو جنت سے نکلواتا ہے آدم کو
(اقبال)
اللہ تعالی اس ملک کو صوفی و ملا کی حکومت سے بچائے ورنہ ان کی بدترین آمریت میں ہر تحقیق پر پابندی لگ جائے گی۔
Comments
Post a Comment