آثار قدیمہ
ایک لاکھ سال قبل مسیح۔۔مشرقِ وسطی
سب سے پہلی انسانی تدفین۔۔
۔ 70 تا 35 ہزار سال قبل مسیح
یورپ و مشرقِ وسطی
انسانوں سے قریب ترین ناپید species نینڈرتھل کی
تدفین
۔40ہزار سال قبل مسیح۔۔۔ جھیل مونگو۔ آسٹریلیا۔۔۔
جسمانی ساخت کے اعتبار سے جدید انسانوں کی سب سے قدیم لاش کو نذرِ آتش کرنے کے بعد ڈھانچے کی
تدفین
۔٣٨ ہزار سال قبل مسیح ۔
سوابیئن جیورہ کا غار۔ جرمنی۔
قدیم ترین مجسمہ ۔جانور نما انسان
35 تا 26 ہزار سال قبل مسیح۔ یوریشیا (بالخصوص یورپ اور سائیبیریا)
نینڈرتھل کی تدفین ناپید ۔ جدید انسانوں کا یورپ میں ورود۔
علیہدہ علیہدہ دفن شدہ شدید سرخ رنگ آلود کھوپڑیاں یا لمبی ہڈیاں ۔ مقدس آثار کا آغاز ؟ قبروں سے نسوانی مجسموں کے تعویز ۔
25 تا21 ہزار سال قبل مسیح۔ لائیبییا،ویلز، مشرقی یورپ
باقاعدہ تدفین کی واضح مثالیں۔ بہت زیادہ سرخ رنگ سے رنگی ہوئی۔ علاوہ ازیں قبروں میں سیپ کے خول، بھاری لباس، گڑیاں گڈے، ڈھول بجانےکی چھڑیاں، ناپید شدہ ہاتھی نما جانورمیمتھ کے دانتوں کے ٹکڑے، لومڑی کےدانت کے زیورات وغیرہ
13 ہزار تا 8 ہزار سال قبل مسیح۔
نمایاں و باقاعدہ تدفینی اعمال غاروں میں۔۔ رنگ ،سیپیوں اور ہزاروں برس قدیم میمتھ کے دانتوں سے بنے زیورات کے ساتھ ۔علاوہ ازیں ہرن کے رنگے ہوئے سینگ poles پر چڑھا کر کبھی کبھار غار میں رکھے جاتے تھے۔
8 تا 6 ہزار سال قبل مسیح۔۔قدیم ترین پرستش گاہیں- ترکی
ترکی میں urfa کے قریب Göbekli Tepe کے مقام پر 6 ہزار سال قبل مسیح کے آثار جو انسان کی بنائی گئی قدیم ترین پرستش گاہوں میں سے ایک ہے۔ نیز اسی مقام سے 30 کلومیٹر دورجنوب مشرقی اناطولیہ میں Nevalı Çori کے مقام پر بھی اسی دور کی ایک پرستش گاہ کے آثار ملے ہیں۔
اسی دور میں جنوبی اناطولیہ میں کونیہ کے قریب 6 ہزار سال قبل مسیح کے Catalhoyuk کے کھنڈرات ترکی اور ہندوستان کے روحانی مرکز کے طور پر ابھرتے ہیں۔ یہاں مٹی کے مجسمے، اعضائے مخصوصہ کی شکلیں ، نسوانی صورتیں اور اجتماعی درگاہی نظام کے آثار ملے ہیں۔
Comments
Post a Comment