غزل: قند لگے تھے
کلامِ ضیاءؔ : غزل ٢٨ مئی ٢٠٢٠ء
جو تلخ حقائق تھے ہمیں قند لگے تھے
البتہ پریشان ہمیں چند لگے تھے
آنکھوں پہ نہ اپنی تھی کوئی راہ اجاگر
رستے جو کشادہ تھے ہمیں بند لگے تھے
کیکر پہ کہیں زخمی ہوا خوشہءانگور
مخمل میں کہیں ٹاٹ کے پیوند لگے تھے
اک ہم تھے بہاروں میں بھی افسردہ دلی تھی
اک وہ تھے خزاؤں میں بھی خورسند لگے تھے
ہم جانِ ضیاءؔ عہدِ زیاں کار سے نالاں
اک آپ کہ اس عہد کے پابند لگے تھے
(شاعر: ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاءؔـ گوجرہ)
ZIA VISION YOUTUBE/Blogger/Twitter/FB
Comments
Post a Comment