خطبہ ء حجة الوداع
خطبہ حجة الوداع
(خطباتِ حجۃ الوداع… صحیح احادیث ِنبویﷺ کی روشنی میں) تحریر: ملک کامران طاہر (تجمیع و تدویر و و ترتیب و تہذیب و تدوین و تلخیص از ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاءؔ)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[خطبہ حجۃ الوداع سے متعلق سیرت کی کتابوں میں اکثر مصنّفین نے صحیح احادیث کا اہتمام نہیں کیا، تمام رطب و یابس جمع کردیا ۔ نبی کریمﷺ کے خطبات جو آپؐ نے تین دن مختلف مقامات واوقات میں دیے، ایک ہی جگہ جمع کردیئے گئے اور ان تینوں خطبوں (۹،۱۰،۱۲ ذوالحجہ کے خطبات جو یوم عرفہ، یوم النحر، یوم الرؤس اوسط ایام التشریق کے نام سے مشہور ہیں) کوایک ہی خطبہ (یعنی خطبہ حجۃ الوداع) کا نام دے دیا گیا۔ بعض بے سند تاریخی روایات بھی خطبات حجۃ الوداع کے نام سے متداول ہوچکی ہیں۔اس مضمون میں صرف صحیح روایات کا چناؤ کیا گیا ہے۔ ذیل میں پیش کردہ روایات کی تحقیق و تخریج بقدر امکان کی گئی ہے ۔اور احتیاط کے لیے احادیث کے تراجم نامور سیرت نگاروں کی کتب سے لئے گئے ہیں، صرف وہ احادیث جن کا ترجمہ ان کتب سے نہ مل سکا ، راقم کا کیا ہوا ہے۔ وما توفیقي إلا بالله]
(عرضِ مدون : ٓہم نے خطباتِ حجة الوداع کو اس مضمون سے اخذ کرکے ایک ہی خطبہ کی شکل میں ذیل میں درج کر دیا ہے۔ آخر میں اس مضمون کا link بھی درج کر دیا ہے):
خطبہ حجةالوداع
آپﷺ نے سب سے پہلے اللہ کی حمدوثنا بیان کی ، پھر 3 بار فرمایا:
ألا لعلکم لاتروني بعد عامکم هذا ۔ إني لا أدري لعلى لا ألقاکم بعد هذا
آگاہ رہو کہ تم اپنےاس سال کے بعد شاید مجھے نہ دیکھ پاؤ۔میں نہیں جانتاشاید اس وقت کے بعد میں تم سے ملاقات کر پاؤں۔
اعبدو ربکم وصلوا خمسکم وصوموا شهر کم و حجو بیتکم و أدوا زکوتکم طیبة بها أنفسکم تدخلوا جنة ربکم عزوجل
اپنے پروردگار کی عبادت کرو، پانچوں وقت کی نماز پڑھو اور حج کرو اور زکوٰۃ ادا کرو۔ یہ سب کام خوشی سے سرانجام دو تو تم اپنے ربّ کی جنت میں داخل ہوجاؤ گے۔
یا أیها الناس أي شهر أحرم؟
اے لوگو! کون سا مہینہ سب سے زیادہ حرمت والا ہے؟
قالوا: هذا الشهر
لوگوں نے کہا کہ یہی مہینہ
هل تدرون أي یوم هذا
کیا تم جانتے ہو، یہ کون سا دن ہے؟
قالوا: الله ورسوله أعلم
سب لوگوں نے کہاکہ اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں
قال: هذا أوسط أیام التشریق
فرمایا! یہ اوسط ایام التشریق ہے
قال أي یوم أحرم؟
کون سا دن سب سے زیادہ حرمت والا ہے؟
قالوا: یوم النحر
انہوں نے جواب دیا: یوم النحر
هل تدرون أي بلد هذا ؟
اور تم جانتے ہو یہ کون سا شہر ہے؟
قالوا: الله ورسوله أعلم
لوگوں نے کہا اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں
قال: هذا المشعر الحرام
فرمایا: یہ مشعر الحرام ہے
فأي بلد أعظم عند الله حرمة؟ قالوا: هذا
، اللہ کے نزدیک سب سے حرمت والاشہر کون سا ہے تو صحابہ کرامؓ نے جواب دیا کہ یہی ہے۔
ألا فإن دماءکم وأموالکم وأعراضکم محرمة علیکم
بے شک تمہارا خون، تمہارے اَموال اور تمہاری آبرو تمہارے ایک دوسرے پر اسی طرح حرام ہیں
کحرمة یومکم هذا في شهر کم هذا في بلدکم هذا حتی تلقوا ربکم
جس طرح آج کا دن حرمت والا ہے ، یہ مہینہ اور یہ شہر حرمت والا ہے ، یہاں تک کہ تم اپنے ربّ سے جاملو
وستلقون ربکم فسیألکم عن أعمالکم
اور تم لوگ بہت جلد اپنے پروردگار سے ملو گے اور وہ تم سے تمہارے اعمال کے متعلق پوچھے گا
ثم ذکر المسیح الدجال فأطنب في ذکره
پھر آپﷺ نے دجال کا ذکر کیا کہ
ما بعث الله من نبي إلا أنذر أمته،
کوئی بھی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی اُمت کو اس (دجال) سے نہ ڈرایا ہو
أنذره نوح والنبیون من بعده وإنه یخرج فیکم
نوحؑ اور اس کے بعد آنے والے نبیوں نے بھی اس کے بارے میں ڈرایا۔ وہ تم میں ظاہر ہوگا
فما خفي علیکم من شأنه فلیس یخفي علیکم أن ربکم لیس على ما یخفی علیکم ثلاثا
اور یہ بات تم خوب جانتے ہو، اس کی حالت بھی تم سے ڈھکی چھپی نہیں اور نہ یہ بات تم پر مخفی ہے کہ تمہارا ربّ ان چیزوں کو بھی جانتا ہے جو تمہارے لئے پردہ میں ہیں (یہ 3 دفعہ فرمایا)ـ
إن ربکم لیس بأعور، وإنه أعور عین الیمنی فأن عینه عنبة طافیة،
تمہارا ربّ کانا نہیں جبکہ اس (دجال) کی دائیں آنکھ کانی ہے اور وہ آنکھ اس طرح ہے جس طرح پھولا ہوا منقیٰ ہوتا ہے
[قال لجریر، استنصت الناس فقال
’’نبی کریمﷺ نے حضرت جریر سے فرمایا کہ لوگوں کو چپ کروائیں پھر فرمایا کہ]
ویلکم، أو ویحکم انظروا
افسوس تم پر دیکھو!
ألا فلا ترجعو بعدي ضلالا
دیکھو میرے بعد پلٹ کر گمراہ نہ ہوجانا
لا ترجعوا بعدي کفاراً
میرے بعد کفر کی طرف نہ لوٹ جانا
یضرب بعضکم ر قاب بعض
کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو
یأیها الناس إن ربکم واحد وأباکم واحد
لوگو! بے شک تمہارا ربّ ایک ہے اور بے شک تمہارا باپ ایک ہے
ألا لا فضل لعربي على عجمي ولا لعجمي على عربي ولا أسود على أحمر ولا أحمر على أسود إلا بالتقوی
ہاں عربی کو عجمی پر عجمی کو عربی پر،سرخ کو سیاہ پر اور سیاہ کو سرخ پر کوئی فضیلت نہیں مگر تقویٰ کے سبب سے
ألا لا یجنی جان إلا على نفسه، ولا یجني والد على ولده ولا ولد على والده
یاد رکھو! کوئی بھی جرم کرنے والا اپنے سوا کسی اور پر جرم نہیں کرتا (یعنی اس جرم کی پاداش میں کوئی اور نہیں بلکہ خود مجرم ہی پکڑا جائے) کوئی جرم کرنے والا اپنے بیٹے پر یا کوئی بیٹا اپنے باپ پر جرم نہیں کرتا (یعنی باپ کے جرم میں بیٹے کو یا بیٹے کے جرم میں باپ کو نہیں پکڑا جائے گا)
ألا إن کل مسلم أخ المسلم، المسلمون إخوة
خبردار! مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ۔سب مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں
فلیس یحل لمسلم من أخیه شیئ إلا ما أحل من نفسه
اور ۔
پس کسی مسلمان کی کوئی بھی چیز دوسرے مسلمان کے لئے حلال نہیں جب تک وہ خود حلال نہ کرے
ولا یحل لامرء من مال أخیه الا ما طابت به نفسه
کسی آدمی کے لئے حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی کے مال میں سے لے جب تک وہ اپنی خوشی سے نہ دے دے
من اقتطع حال أخیه بیمین فاجرة فلیتبوأ مقعده من النار
جس شخص نے اپنے بھائی کا مال جھوٹی قسم سے ہتھیایا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنائے
سأخبرکم، مَنِ المسلم؟
ابھی میں تمہیں بتاؤں گا کہ مسلمان کون ہے؟
من سلم الناس من لسانه ویده
مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے انسان سلامت رہیں
والمؤمن من أمنه الناس على أموالهم وأنفسهم
اور مؤمن وہ ہے جس سے لوگوں کے اموال اور جانیں امن میں رہیں
والمهاجرین هجر الخطایا الذنوب
مہاجر وہ ہے جوگناہوں اور خطاؤں کو چھوڑ دے
والمجهدین جاهد نفسه في طاعة الله تعالى
اور مجاہد وہ ہے جو اپنے نفس سے جہاد کرے اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرے
ألا کل شیئ من أمر الجاهلیة تحت قدمي موضوع
سن لو! جاہلیت کی ہر چیز میرے پاؤں تلے روند دی گئی
ودماء الجاهلیة موضوعة وإن أول دم أضع من دمائنا دم ابن ربیعة بن الحارث، کان مسترضعا في بنی سعد فقتله هزیل
جاہلیت کے خون بھی ختم کردیئے گئے اور ہمارے خون میں سب سے پہلا خون جسے میں ختم کررہا ہوں وہ ربیعہ بن حارث کے بیٹے کا خون ہے۔ یہ بچہ بنو سعد میں دودھ پی رہا تھا کہ انہی ایام میں قبیلہ ہزیل نے اسے قتل کردیا
ألا وإن کل ربا في الجاهلیة موضوع
خبردار! جاہلیت کا ہر قسم کا سود اب ختم ہے
لکم رؤوس أموالکم، لا تظلمون ولا تظلمون غیر
تمہارے لئے تمہارا اصل مال ہے۔ نہ تم کسی پر ظلم کرو اور نہ تم ظلم کا شکار ہو۔
و أوّل ربا أضع ربانا، ربا عباس بن عبد المطلب، فإنه موضوع کله
اور ہمارے سود میں سے پہلا سود جسے میں ختم کررہا ہوں وہ عباس بن عبدالمطلب کا سود ہے۔ اب یہ سارا کا سارا سود ختم ہے۔
فاتقوا الله في النساء فإنکم أخذتموهن بأمان الله، واستحللتم فروجهن بکلمة الله
ہاں! عورتوں کے بارے میں اللہ سے ڈرو، کیونکہ تم نے انہیں اللہ کی امانت کے ساتھ لیا ہے اور اللہ کے کلمے کے ذریعے حلال کیا ہے۔
ولکم علیهن أن لا یوطئن فروشکم أحداً تکرهونه،
ان پر تمہارا حق یہ ہے کہ وہ تمہارے بستر پر کسی ایسے شخص کو نہ آنے دیں جو تمہیں گوارا نہیں
فإن فعلن ذلك فاضربوهن ضربًا غیر مبرح
اگر وہ ایسا کریں تو تم انہیں مار سکتے ہو لیکن سخت مار نہ مارنا
ولهن علیکم رزقهن وکسوتهن بالمعروف
اور تم پر ان کا حق یہ ہے کہ تم انہیں معروف کے ساتھ کھلاؤ اور پہناؤ
ویقول لتأخذوا مناسککم فإني لا أدري لعلي لا أحج بعد حجتی هذه»
’’آپﷺ فرما رہے تھے کہ لوگو! تم حج کے طریقے سیکھ لو، میں اُمید نہیں کرتا کہ اس حج کے بعد حج کرسکوں۔‘‘
الزمان قد استدار کهیئة یوم خلق السماوات والأرض
زمانہ گھوم پھر کر اپنی اس دن کی ہیئت پر پہنچ گیا ہے جس دن اللہ نے آسمان و زمین کو پیدا کیا تھا۔
السنة اثنا عشر شهرًا منها أربعة حرم، ثلاثة متوالیات: ذوالقعدة ، وذو الحجة والمحرم، ورجب، مضر الذي بین جمادی وشعبان
سال بارہ مہینے کا ہے جن میں سے چار مہینے حرمت والے کے ہیں۔ تین پے درپے یعنی ذیقعد، ذی الحجہ اور محرم اور ایک رجب،مضر(قبیلے کا) جو جمادی الآخرۃ اور شعبان کے درمیان ہے۔
إن الله قد أعطى کل ذي حق حقه
بے شک اللہ نے ہر حق والے کو اس کا حق دے دیا
إن الله قسم لکل وارث نصیبه من المیراث
اے لوگو! اللہ تعالیٰ نے میراث میں سے ہر وارث کے لئے ثابت کردہ حصہ مقرر کردیا ہے
فلا وصیة لوارث فلا یجوز لوارث وصیة
اب وارث کیلئے کوئی وصیت نہیں اور وارث کے لئے وصیت کرنا جائز نہیں
الولد للفراش وللعاهر الحجر
بچہ اس کاہے جس کے بستر پر تولد ہوا اور بدکار کے لئے پتھر
ومن ادعی إلى غیر أبیه، أو تولى غیر موالیه، فعلیه لعنة الله والملائکة والناس أجمعین، لا یقبل منه صرف ولا عدل
جس نے اپنے باپ کے بجائے کسی دوسرے کو باپ قرار دیا یا جس غلام نے اپنے آقا کے علاوہ کسی اور کو آقا ظاہر کیا تو ایسے شخص پراللہ اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی طرف لعنت ہے، اس سے (قیامت کے دن) کوئی بدلہ یا عوض قبول نہ ہوگا
یأیها الناس! خذوا من العلم قبل أن یُقبض العلم وقبل أن یرفع العلم
اے لوگو! علم حاصل کر لو قبل اس کے کہ وہ قبض کرلیا جائے اور اٹھا لیا جائے
فقال له کیف یرفع العلم منا وبین أظهرنا المصاحف وقد تعلمنا ما فیها وعلمناها نساءنا وذرارینا وخدمنا
کسی نے پوچھا کہ علم کیسے اُٹھا لیا جائے گا حالانکہ ہمارے پاس مصاحف موجود ہیں، ہم اس کو سیکھتے ہیں اور ان میں موجود (مسائل) اپنی عورتوں، اولاد اور خادموں کو بھی سکھلاتے ہیں۔
قال فرفع النبي ﷺ رأسه وقد علت وجهه حمرة من الغضب فقال:
تونبی کریمﷺ نے سر اٹھایا اور آپ کا چہرہ غصے سے سرخ ہورہا تھا پھر فرمایا
أي ثقلتك أمك! هذه الیهود والنصارى بین أظهرهم المصاحف لم یصبحوا یتعلقوا بحرف مما جاء تهم به أنبیاؤهم
تیری ماں تجھے گم پائے، یہود و نصاریٰ کے درمیان بھی تو مصاحف موجود تھے لیکن انہوں نے اپنے انبیاکی لائی ہوئی آسمانی کتابوں میں سے ایک حرف کے ساتھ بھی سروکار نہ رکھا
ألا وإن من ذهاب العلم أن یذهب حملته، ثلاث مرات
خبردار علم کے ختم ہوجانے کی ایک یہ بھی شکل ہے کہ اس کے جاننے والے ختم ہوجائیں ، آپﷺ نے یہ بات تین دفعہ کہی
إن اُمّر علیکم عبد مجدع أسود یقودکم بکتاب الله تعالى فاسمعوا له وأطیعوا
اگر کوئی حبشی یعنی بریدہ غلام بھی تمہارا امیر ہو اور وہ تم کو خدا کی کتاب کے مطابق لے چلے تو اس کی اطاعت اور فرمانبرداری کرو
یأیها الناس! إیاکم والغلو في الدین، فإنه أهلك من کان قبلکم الغلو في الدین
’’لوگو! مذہب میں غلو اور مبالغہ سے بچو کیونکہ تم سے پہلی قومیں اسی سے برباد ہوئیں
الا إن الشیطان قد أیس أن یُعبد في بلدکم هذا أبداً
یاد رکھو! شیطان مایوس ہوچکا ہے کہ اب تمہارے اس شہر میں کبھی بھی اس کی پوجا کی جائے
ولکن سیکون له طاعة في بعض ما تحتقرون من أعمالکم، فیرضی بها
لیکن اپنے جن اعمال کو تم لوگ حقیر سمجھتے ہو، ان میں اس کی اطاعت کی جائے گی اور وہ اسی سے راضی ہوگا۔
ألا وإني فرطکم على الحوض
آگاہ رہو میں تمہارا پیش خیمہ ہوں، حوضِ کوثر پر
وأکا ثربکم الأمم فلا تسودوا وجهي
اور میں تمہارے سبب اس اُمت کی کثرت پر فخر کروں گا، مجھے شرمندہ نہ کرنا۔
ألا وإني مستنقذ أناسا، ومستنقذ مني أناس
خبردار! کچھ لوگوں کو میں چھوڑ دوں گا اور کچھ لوگ مجھ سے چھڑوالئے جائیں گے۔
فأقول: یارب! أصیحابي فیقول: إنك لا تدري ما أحدثوا بعدك"
میں کہوں گا: اے میرے ربّ! یہ تو میرے اصحاب ہیں، سو وہ فرمائے گا تو نہیں جانتا جو اُنہوں نے تیرے بعد نئی بدعتیں ایجاد کیں۔
یأیها الناس! إني قد ترکت فیکم ما ان اعتصمتم به فلن تضلوا بعده أبداً : کتاب الله
اے لوگو! بے شک میں تم میں ایک ایسی چیز چھوڑے جارہا ہوں کہ اگر تم نے اسے مضبوطی سے پکڑے رکھا تو اس کے بعد ہرگز کبھی بھی گمراہ نہ ہوگے اور وہ ہے اللہ کی کتاب
نضر الله عبدًا سمع مقالتي فحفظها ووعاها،ثم ذهب بها إلى من لم یسمعها وبلغها »
’’تروتازہ رکھے اللہ اس بندے کو جس نے میری بات کو سنا، حفظ کیا اور یاد کیا۔ پھر اس کو اس تک پہنچایا جس نے اسے سنا نہیں
فربّ حامل فقه لیس بفقیه (لا فقه له) ورب حامل فقه إلى من هو أفقه منه
کتنے ہی ایسے لوگ ہیں جو خود فقیہ نہیں،مگر فقہ کو اٹھائے پھرتے ہیں اور کتنے ہی ایسے لوگ ہیں جو اپنے سے زیادہ فقیہ شخص تک اس فقہ کو پہنچانے والے ہیں
ثلاث لا یغل علیهن قلب مؤمن: إخلاص العمل لله، والنصیحة لأئمة المسلمین، ولزوم جماعتهم فإن دعوتهم تحوط من ورائهم
تین چیزیں ہیں جن پر مؤمن کا دل خیانت (تقصیر) نہیں کرتاـ صر ف اللہ کے لئے عمل کے اخلاص میں، اور مسلمانوں کے حکمرانوں کی خیرخواہی میں، اور ان کی جماعت سے چمٹے رہنے میں، بے شک ان کی دعا ان پچھلے لوگوں کو بھی گھیر لیتی ہے
ألا وقد رأیتموني وسمعتم مني وستسألون عني فمن کذب على فلیتبوأ مقعده من النار
’’خبردار! تم لوگوں نے مجھ سے سن لیا اور مجھے دیکھ لیا، عنقریب تم سے میرے بارے میں سوال ہوگا پس جس نے بھی مجھ پر جھوٹ بولا وہ اپنا ٹھکانہ آگ میں بنا لے
ألا فلیبلغ أقصاکم أدناکم
خبردار! تمہارا قریب والا دور والے کو یہ باتیں پہنچا دے۔
ألا لیبلغ الشاهد منکم الغائب فلعل بعض من یبلغه أن یکون أوعى له من بعض من سمعه
جو شخص موجود ہے، وہ غیر موجود تک (میری باتیں) پہنچا دے۔ کیونکہ بعض وہ افراد جن تک (یہ باتیں) پہنچائی جائیں گی، وہ بعض (موجودہ) سننے والوں سے کہیں زیادہ ان باتوں کے دروبست کو سمجھ سکیں گے۔
وأنتم تُسألون عني، فما أنتم قائلون؟
اور تم سے میرے متعلق پوچھا جانے والا ہے تو تم لوگ کیا کہو گے؟
ألا یأمتاه! هل بلغت؟ ثلاث مرات
خبردار! اے میری اُمت! کیا میں نے تمہیں پیغام پہنچا دیا
(تین مرتبہ فرمایا)
قال الناس: نعم ۔ نشهد أنك قد بلغت وأدّیت ونصحت
لوگوں نے کیا جی ہاں ہم شہادت دیتے ہیں کہ آپؐ نے تبلیغ کردی، پیغام پہنچا دیا اور خیرخواہی کا حق ادا کردیا۔
فرفع یدیه إلى السماء فقال بإصبعه السبابة، یرفعها إلى السماء وینکتها إلى الناس ثلاث مرات
یہ سن کر آپﷺ نے اپنا ہاتھ آسمان کی طرف اٹھاتے ہوئے
انگشت شہادت کو آسمان کی طرف اٹھایا اور لوگوں کی طرف جھکاتے ہوئےتین بار فرمایا
اللهم! اشهد، اللهم! اشهد اللهم! اشهد
اے اللہ گواہ رہ ، اے اللہ گواہ رہ ، اے اللہ گواہ رہ
ـــــــــــــــــــــــــــ
*ـ عرفہ کے دن یہ آیت نازل ہوئی: ﴿اَلْیَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَأتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَکُمُ الِاسْلاَمَ﴾ (المائدۃ:۳)
آ ج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لیے اسلام کو بحیثیت دین پسند کر لیا۔‘‘
*ـ اوسط ایام التشریق کو سورہ ﴿إذَا جَاءَ نَصْرُ اللّٰہِ وَالْفَتْحُ﴾ نازل ہوئی۔ (بیہقی:۵؍۱۵۲)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
بروایت حضرات جابر ؓ وعبداللہ بن مسعودؓ و سیدنا عمر ؓ و ابن عمرؓ و ابی سلیمان بن عمرو بن اَحوص و انس بن مالک و جبیر بن مطعم و عمرو بن یثربی ، عمرو بن خارجہ و اُمّ الحصین و عبد اللہ بن عباسؓ و امام احمد بن حنبل عن مرۃ ؒ و ابونقرۃ و
ابو نجیح و سراء بنت نبہاء و ابوامامہ الباہلی وجریر و فضالہ بن عبیدۃ انصاری و حارث بن برصاء
رضوان اللہ علیھم اجمعین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجمع الزوائد ، مسنداحمد، صحیح بخاری و مسلم ، صحیح سنن ابی داود للالبانی، الفتح الربانی ، صحیح ابن ماجہ للالبانی ، صحیح الترغیب والترہیب للالبانی ، مسنداحمد،
دارقطنی، بیہقی ، صحیح ابی داود، المستدرک حاکم ،
کشف الاستار، اِرواء، نسائی، مشکوٰۃ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
الرحیق المختوم ،بخاری،سیرۃ النبی از شبلی نعمانی،
محسن انسانیت از نعیم صدیقی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
http://forum.mohaddis.com/threads/%D8%AE%D8%B7%D8%A8%D8%A7%D8%AA%D9%90-%D8%AD%D8%AC%DB%83-%D8%A7%D9%84%D9%88%D8%AF%D8%A7%D8%B9%E2%80%A6-%D8%A7%D8%AD%D8%A7%D8%AF%DB%8C%D8%AB-%D9%90%D9%86%D8%A8%D9%88%DB%8C%EF%B7%BA-%DA%A9%DB%8C-%D8%B1%D9%88%D8%B4%D9%86%DB%8C-%D9%85%DB%8C%DA%BA.10263/
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
او کما قال الراویون کما قال النبی ﷺ
مزید تحقیق کی گنجائش موجود ہے
Comments
Post a Comment