اسلام اور تعدد ازواج تحریر: ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاء


اسلام اور تعدد ازواج
تحریر: ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاء
اللہ تعالی نے کہیں کسی ایک جگہ بھی قرآنِ مجید میں ایک سے زائد نکاح کا حکم نہیں دیا صرف رخصت یا اجازت دی ہے اور وہ بھی یتیموں اور بیواؤں کے تذکرہ میں ضمنی طور پر۔ اگر آپ ان آیات کے سیاق و سباق کو پڑھیں تو یہی معلوم دیتا ہے کہ اگر تمہیں معاشرےمیں یتیموں (اور بیواؤں ) کے بارے میں (ان کی نگہداشت و پرورش کا) اندیشہ دامن گیر ہو تو پھر اس (ہنگامی و غیرمعمولی ) صورتِ حال میں دو، دو ، چار چار سے نکاح کر سکتے ہو
وَاِنۡ خِفۡتُمۡ اَلَّا تُقۡسِطُوۡا فِى الۡيَتٰمٰى
(اگر تمہیں اس امر کا اندیشہ ہو کہ یتیموں یعنی بے سہارا بچوں اور بیواؤں کی بجا طور پر نگہداشت نہ کر پاؤ گے)
فَانْكِحُوۡا مَا طَابَ لَـكُمۡ مِّنَ النِّسَآءِ مَثۡنٰى وَثُلٰثَ وَرُبٰعَ‌ ‌
(تو پھر اس صورتِ حال میں ان عورتوں یعنی بیواؤں میں سے جو تمہاری طبیعت کے موافق ہوں، دو دو، تین تین یا چار چار  خواتین سے نکاح کر لو)
فَاِنۡ خِفۡتُمۡ اَلَّا تَعۡدِلُوۡا فَوَاحِدَةً  (4:3)
(لیکن اگر پھر بھی تمہیں یہ اندیشہ ہو کہ عدل نہ کر پاؤ گے تو پھر صرف ایک ہی بیوہ کو بیوی بنانے پر اکتفاء کرنا لازم ہے)
مجھے سمجھ نہیں آتا کہ جن عقل کے اندھوں کو دو دو، تین تین یا چار چار دکھائی دے جاتا ہے انہیں کتاب اللہ میں واضح طور پر
فَوَاحِدَةً  (4:3) [پس صرف ایک ہی بیوی] لکھا کیوں دکھائی نہیں دیتا۔
اس کے بعد جو یہ دعوی کرے کہ وہ عدل کر سکتا ہے لہذا اسے ایک پر اکتفاء کرنے کی کیا ضرورت ہے ایسوں ہی کی تنبیہ کے لئے ایک اور مقام پر قرآن نے واضح کر دیا ہے کہ تعددِ ازواج کی یہ رخصت بھی عدل سے مشروط ہے اور یہ بھی بتا دیا گیا کہ
وَلَنۡ تَسۡتَطِيۡعُوۡۤا اَنۡ تَعۡدِلُوۡا بَيۡنَ النِّسَآءِ وَلَوۡ حَرَصۡتُمۡ‌ (4:129)
(اور تم اس کی استطاعت رکھتے ہی نہیں کہ بیویوں کے مابین عدل کر پاؤ خواہ تم اس کے کتنے ہی متمنی ہو)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب جہاں تک قصے کہانیوں کا تعلق ہے تو ان کی قرآن کے مقابلے میں نہ کوئی حیثیت ہے اور نہ کوئی اہمیت لہذا ان بیکار کے قصوں پر تبصرہ کرنے کی چنداں حاجت نہیں۔ اقبال نے اپنے خطبات میں ایک مقام پر یہی عندیہ دیا ہے کہ قرآن کے پیشِ نظر تعددِ ازواج کا مقصود یتیموں اور بیواؤں کی پرورش و پرداخت ہے ۔ اگر درایں حالات صورتِ حال یہ نہیں تو ایک سےزائد شادیوں کی بلا روک ٹوک اجازت دینا قوم کے امراء کے ہاتھوں میں زنا کا شرعی جواز فراہم کرنا ہے۔
اپنی معروضات کا اختتام احمد فراز کے اس شعر پہ کرتا ہوں کہ
ہم محبت میں بھی توحید کے قائل ہیں فرازؔ
ایک ہی شخص کو محبوب بنا رکھا ہے
یعنی
فَوَاحِدَةً  (سورة النسآء۔ آیت 3) [پس صرف ایک ہی بیوی]

Comments

Popular posts from this blog

عمران خان اور قائداعظم۔۔۔۔ چہ نسبت خاک را بہ عالمِ پاک تحریر : ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاء

مذہبی آزادی اور حریتِ فکر از ڈاکٹر ضیاءاللہ

امیروں کی جنت تحریر: ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاءؔ ـ گوجرہ