عیش پسندی
آپ ایسے بے شمار مسلمان دیکھیں گےکہ دنیا کے معاملات
تو ہر وقت ان کی توجہ کا مرکز بنے رہتے ہیں، اس میں ذرا سا گڑبڑ ہو تو وہ انتہائی حد تک بے چین ہو جاتے ہیں مگر اسلام اور آخرت سے متعلق چیزوں میں بس واجبی فرائض پر قناعت کئے ہوئے ہیں۔ ان کا اسلام اس سے آگے انہیں کوئی بے چینی عطا نہیں کرتا۔ ان کا اسلام ناقص ہے۔ ان کا اصل مذہب دنیا پرستی ہے نہ کہ آخرت پسندی۔انقلابِ عالم کے مسئلہ پر پورا زور صرف ہو رہا ہے اور انقلابِ نفس کامسئلہ صرف واجبی فرائض کی حد تک قابلِ توجہ بنا ہے۔
یہ حقیقت اتنی واضح ہے کہ رسولِ خدا ﷺ نے "جان بوجھ کر" اپنے لئے سادہ اور خشک زندگی کو پسند فرمایا تھا۔ کان ازھدالناس فی الدنیا مع القدرة علیھا (نبی ﷺ باوجود قدرت کے اشیاۓ دنیا سے لوگوں میں سب سے زیادہ پرہیز کرنے والے تھے۔ ابنِ کثیر)ـ دنیا کی زندگی میں مومن کو آرام نہیں ڈھونڈنا چاہیئے کیونکہ اس سے آخرت کا احساس کمزور پڑ جاتا ہے۔ دنیا کی نعمتوں کو ہم "قیام" کا ذریعہ سمجھیں۔ ان کو نعمت کی نظر سے دیکھنا مومن کے شایانِ شان نہیں کیونکہ مومن کی نعمت تو خدا اور اس کی جنت ہے۔آخرت کی تڑپ سے وہی دل آشناء ہو سکتا ہے جس نے آخرت کے لئے دنیا کی لذتوں کو قربان کیا ہو۔ دنیا کی سہولتوں سے فائدہ اٹھانا اپنے نفس کے ساتھ تعاون کرنا ہے۔خدا کے دین کے لئے دل کی تڑپ کی ضرورت ہے جو اسی وقت رخصت ہونے لگتی ہے جب اس کو سہولتوں کے غلاف میں لپیٹ دیا جائے۔ ضرورت اور سہولت میں فرق ہے۔ ضرورتِ دینی کے لئے تو ہر چیز استعمال کی جا سکتی ہےمگر سہولتِ جسمانی کے لئے کوئی چیز افضل نہیں ـاگرچہ شرعا ایسی تمام چیزوں کا استعمال بالکل جائز ہے۔ "انہ لا وصول الی اللہ ( کیونکہ بے شک وصول الی اللہ حاصل نہیں ہو سکتا) الا بالتنزہ عن الشھوات والکف عن اللذات (ماسوائے اس کے کہ شہوات و لذات سے انسان کنارہ کشی اختیار کر لے) والاقتصار علی الضرورات فیھا (اور اس میں صرف ضروریات پر قناعت کرے) والتجرد للہ فی جمیع الحرکات والسکنات (اور اپنی تمام حرکات و سکنات کا رخ اللہ کی طرف پھیر دے)"ـ [امام غزالی]۔
دنیا کی نعمتیں بے شک جائز ہیں مگر ان سے بے دریغ فائدہ اٹھانا اپنے آپ کو اس خطرے میں ڈالنا ہےکہ آدمی کے نازک احساسات مردہ ہو جائیں اور آخرت طلبی کی اعلی کیفیات سے خالی ہو کر وہ محض اسلام کا ایک ریکارڈر بن جائے جو خارج سے ملی ہوئی کچھ آوازوں کو فضا میں نشر کر دیتا ہے۔
دین کی خدمت کے لئے وہ آدمی درکار ہے جس کو فرسٹ کلاس کے گدے پر بھی نیند نہ آئے۔ ہوائی جہاز کا سفر اس کی بے آرامی میں اضافہ کر دے۔ جن چیزوں کے درمیان عام لوگوں کو چین ملتا ہے، ان چیزوں کے درمیان اپنے آپ کو پا کر اس کا چین رخصت ہو جائے۔ (تعبیر کی غلطی از وحید الدین خان)
Comments
Post a Comment