میں اور جماعتِ اسلامی
میں اور جماعتِ اسلامی تحریر: ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاءؔ
میں جماعتِ اسلامی کے سخت خلاف ہوں اس لئے کہ اس کے بانی سید مودودی نے قائداعظم کو غدارِ ملت اور رجل فاجر کہا اور قیامِ پاکستان اور قائداعظم کی ہمیشہ مخالفت کی نیز بہت سی وضعی روایات کی اساس پر کئی مقامات پر کتاب اللہ کی غلط تفہیم کی جسے ان ہی کے ساتھی امین احسن اصلاحی نے تدبرِ قرآن میں درست کیا نیز انہی وضعی روایات کی آڑ میں سید مودودی نے صحابہء کبار پر کیچڑ اچھالا اور خلافت و ملوکیت جیسی متنازعہ کتاب لکھی۔ تحقیق کا عالم تو یہ ہے کہ یہ اعتراف کرنے کے باوجود کہ سیدنا مسیح علیہ السلام کی آمدِ ثانی کا کوئی واضح ذکر قرآن میں نہیں ہے اس کے باوجود وفاتِ مسیح کے بعد بھی انہیں زندہ مانتے رہے اور وضعی روایات کی آڑ میں ان کی آمدِ ثانی کے قائل رہ کر ختمِ نبوت کے تصور ہی کہ نفی کی۔ نیز مسئلہ ملکیتِ زمین غلط بیان کرکے سرمایہ داری اور جاگیرداری کو مٹنے نہ دیا۔
رضائے ایزدی تم نے کہا دینِ الہی کو
نہیں مٹنے دیا تم نے نظامِ کج کلاہی کو
امیروں کی حمایت میں دیا تم نے سدا فتویٰ
نہیں ہے دیں فروشو یہ کوئی ہم پر نیا فتویٰ
برسوں پرانی بات ہے جب میں نیانیا واردِ لاہور ہوا تو ہال روڈ اور میکلوڈ روڈ کی دیواروں پر کثرت سے یہ نعرہ نوشتہء دیوار پایا کہ "نام اسلامی کام حرامی۔۔ جماعتِ اسلامی جماعتِ اسلامی" اور نیچے لکھا پایا من جانب پاکستان مسلم لیگ (نظریاتی)ـ اس پر میرے ایک ہم سفر نے بصد حیرت و استعجاب مجھے دیکھا مگر مجھے کچھ تعجب نہ ہوا کیونکہ بچپن سے پچپن تک میرے کان جماعتِ اسلامی کے خلاف سن سن کر پک چکے ہیں۔ میں ہی کیا ہر وہ شخص جس نے قائدِاعظم کے ساتھیوں کے زیرِ سایہ پرورش پائی ہے اس کے لئے جماعتِ اسلامی سے حسنِ ظن رکھنا اور کوئی خیر کی توقع رکھنا بے سود ہے۔
سید مودودیؒ سے تمام تر حسنِ عقیدت اور پاسِ ادب و احترام کے باوجود میری تابِ سخن اس امر پر جرات آموز ہے کہ جو کلمات آں جناب نے ہمارے قائداعظم اور ان کی جماعت کےبارے میں ادا فرمائے تھے وہی بعینہ میں سید مودودیؒ اور ان کی برگزیدہ جماعت پر منطبق کروں مگر آپ دینیات سے لے کر تفہیم القرآن تک ہماری علمی کم مائیگی اور فکری تشنگی کو دور کرنے والے استاد ہیں۔ [ہر چند کہ امین احسن اصلاحی نے تدبرِ قرآن میں کئی مقامات پر آپ کی تفہیم القرآن میں سنگین اغلاط کی نشاندہی کی ہے (مثلا نبئ اکرم ﷺ پر جادو کی روایت کا اثبات وغیرہ) مگر پھر بھی شورش کاشمیری کے بقول:
میں نے تفہیم کے اوراق میں محسوس کیا
کاٹ ایسی کسی خنجر میں نہ شمشیر میں ہے
اے میرے ملک کی اسلامی جماعت کے امیر
کیا کہوں کون سی خوبی تیری تحریر میں ہے
نیز مادرپدر آزاد مسلم لیگ کی عطا کردہ بے پردہ رنگینیوں کے مقابلے میں ہم آپ کی تعلیماتِ حجاب سے بھی مستفید ہوئے جو ہم پر آپ کا احسانِ عظیم ہے]
لہذا یوں کئے دیتے ہیں کہ جہاں جہاں سید مودودی ؒ نے قائداعظمؒ کا ذکرِ بد فرمایا ہے وہاں سید مودودیؒ کا اسمِ گرامی اور جہاں جہاں مملکتِ خداداد کو قائم کرنے والی قائداعظمؒ اور ان کے مقدس ساتھیوں پر مشتمل مسلم لیگ کا ذکرِ بدفرمایا ہے وہاں وہاں پاکستان کی پرزور مخالفت کرنے والی جماعتِ اسلامی کا نام قارئین خود درج فرما لیں۔
سید مودودی ؒ کے ارشادات کا خلاصہ کچھ یوں ہےکہ :
"جناح کا مقام ، مقامِ پیشوائی نہیں بلکہ بحثیت غدارِ ملت عدالت کا کٹہرا ہے۔ لیگ کےبڑے جناح سے لے کر چھوٹے مقتدی تک ایک بھی ایسا نہیں جو اسلامی ذہنیت رکھتا ہو۔ لیگ وہ جماعت ہے جس نے اجتماعی ماحول کو بیت الخلاء سے بھی زیادہ گندہ بنا دیا ہے۔ تقسیمِ ہند کے تین اداکار تھے جن میں جناح کی اداکاری سب سے زیادہ ناکام تھی۔محمد علی جناح جنت الحمقآء (احمقوں کی جنت) کا بانی اور اجل فاجر (انتہائی گناہ گار ) انسان ہے۔ پاکستان کا قیام ایک درندے کے برابر ہے"ـ
تفصیل اس اجمال کی ذیل کی تصاویر سے عیاں ہے:
لیکن بایں ہمہ ہم اپنی ذات کی حد تک کمالاتِ سید مودوی ؒ کے معترف ہیں اور ان کے لئے وہی کلمات ادا کرنے کے متمنی ہیں جو سرسید کے بارے میں شمس العلماء ڈپٹی نذیر احمد نے اپنے بیٹے سے اس وقت کہے تھے جب ان کے صاحبزادے نے سر سید کے بارے میں لائقِ اعتراض زبان استعمال کی تھی۔ لہذا آں سید (سرسید احمد خانؒ) کے بارے میں کہے گئے الفاظ ہم بعینہ ایں سید (سید مودودیؒ) پر منطبق کرتے ہیں:
"سیدکی شان ایسی ارفع و اعلیٰ ہے کہ ہما شما کو ان کی نسبت کسی رائے کا اظہار داخلِ شوخ چشمی ہے"ـ
Comments
Post a Comment