آیا صوفیہ (بلا تبصرہ)


روس میں مشرقی آرتھوڈاکس کلیساؤں کے وفاق کے سربراہ نے کہا تھا کہ انہیں ترک حکومت کے اس اقدام پر تشویش ہے۔

واضح رہے کہ آیا صوفیہ تعمیر کے بعد سے کئی صدیوں تک مشرقی آرتھوڈاکس کلیسا کے طور پر استعمال کی جاتی رہی ہے۔ روسی مذہبی رہنما نے کہا کہ آج قدیم کلیسا کے ہر روسی پیروکار کے لیے آیا صوفیہ ایک عظیم عیسائی عبادت گاہ ہے اور اس کی موجودہ حیثیت میں کوئی بھی رد و بدل روسی عوام کے دکھ کا باعث ہو گا۔

 انہوں نے ترک حکومت سے درخواست کی تھی کہ وہ اس معاملے میں احتیاط سے کام لیں۔ یونیسکو نے بھی ایک بیان میں اس اقدام پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

یونان کی وزیر ثقافت لینا منڈونی نے اس عدالتی فیصلے کو مہذب دنیا کے لیے 'کھلی اشتعال انگیزی' قرار دیتے ہوئے کہا 'آج کا فیصلہ، جو صدر اردوغان کی سیاسی خواہش کا نتیجہ ہے، مہذب دنیا کے لیے کھلی اشتعال انگیزی ہے، جو اس یادگار کو اتحاد کی علامت سمجھتی اور اس کی منفرد خصوصیت کو جانتی ہے۔'

آیا صوفیہ کا تاریخی پس منظر

اس عمارت کو 537 میں تعمیر کیا گیا تھا اور یہ بازنطینی طرزِ تعمیر کے شاہکاروں میں سے ایک ہے۔اب تک یہ عمارت متعدد بار اپنی حیثیت تبدیل کر چکی ہے۔ سب سے پہلے اسے بطور مشرقی آرتھوڈاکس گرجا گھر استعمال کیا جاتا رہا۔

پھر 1204 میں صلیبیوں نے اسے رومن کیتھولک کتھیڈرل میں منتقل کر دیا۔ 1261 میں اسے دوبارہ آرتھوڈاکس چرچ بنایا گیا۔ پھر جب 1453 میں عثمانیوں نے استنبول کو فتح کیا تو اس عمارت کو مسجد میں بدل دیا گیا۔
حوزہ نیوز ایجنسی
اردو
۳ مرداد ۱۳۹۹ | Jul 24, 2020
اصلی صفحہ جہان
News Code: 36149518 جولائی 2020 - 15:53
پرنٹ
ایاصوفیہ کے بارے میں مصری مفتی کا فتویٰ
شوقی علام مفتی مصر
حوزہ/اسلام نے ہمیں دوسرے مذاہب کے تقدس کو برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے، مصری مفتی شوقی علام نے کہا ترکی میں ایاصوفیه چرچ کو مسجد میں تبدیل کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اسلام نے ہمیں دوسرے مذاہب کے تقدس کو برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے، مصری مفتی شوقی علام نے کہا ترکی میں ایاصوفیه چرچ کو  مسجد میں تبدیل کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔
انہوں نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا: حضور نبی اکرم(ص) نے جنگوں کے دوران مسلسل حکم دیا کہ معبدوں کو تباہ نہ کریں اور جنگوں میں راہبوں کو نہ ماریں۔
مصر کے مفتی نے مزید کہا، "ہمارے پاس اس سلسلے میں متعدد فتوے موجود ہیں اور ہم نے" اسلام میں عبادت گاہوں کا تحفظ "کے عنوان سے وزیر اوقاف کی شراکت سے ایک کتاب شائع کی اور اس کتاب میں ہم نے اس مسئلے کا جائزہ لیا ہے۔
شوقی علام نے بیان کیا، مصر کی تاریخ میں، کسی بھی چرچ کو مسجد یا مسجد کو چرچ میں تبدیل نہیں کیا گیا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوغان نے ایاصوفیه میوزیم کو ایک مسجد میں تبدیل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا: پہلی نماز جمعہ 24 جولائی کو ہوگی۔

آیا صوفیہ , چرچ یا مسجد ؟
تحریر: ڈاکٹر جون فاطمی
یقین کیجئے کہ قدیم رومی چرچ “آیا صوفیہ ” کو مسجد ، پھر میوزیم اور اب دوبارہ مسجد قرار دینے سے نہ تو کسی الباکستانی کی صحت پر کوئی فرق پڑتا ہے نہ  ہی وہاں موجود کسی ترک کی صحت پر ۔۔ لیکن روشن اذہان والے با شعور افراد کے لئے کچھ زمینی و تاریخی حقائق کا جاننا بہت اہم ہے جو کہ درج ذیل ہیں :
غاصب قسطنطنیہ سلطان محمد ثانی نے تخت نشین ہوتے ہی اپنے ایک سالہ شیر خوار سوتیلے بھائی احمد کو پانی میں ڈبو کو قتل کروا دیا ۔۔۔
اور یہ قتل اس وقت عمل میں لایا گیا جب احمد کی سربیین ماں سلطان کو تخت نشینی کی مبارک باد دینے آئی تھی ۔ بعد میں سلطان کے حکم پر احمد کے قاتل غلام کو بھی احمد کے قتل کے جرم میں قتل کروا دیا گیا اور احمد کی سربیین ماں کی شادی ایک ترک سردار سے کروا کر انہیں سلطنت بدر کر دیا گیا ۔
اسی سفاک و درندہ صفت سلطان نے اس وقت کے شاہ پرست مولبیوں کے ذریعے یہ فتویٰ صادر کروایا کہ جو کوئی بھی تخت نشین ہو تو اس پر واجب ہے کہ اپنے بھائیوں اور تخت کے مزید متوقع دعوے داروں کو امن کی خاطر قتل کروا دے ۔
29 مئی 1453 کو سلطان نے قسطنطنیہ پر غاصبانہ و جابرآنہ قبضہ کر لیا اور شہر میں تین دن تک لوٹ مار ، درندگی ، بربریت ، سفاکی و قتل و غارت گری کا بازار گرم کیا ۔۔ سلطان کے کرائے کے سفاک فوجیوں نے جوان و خوبرو مرد و خواتین سمیت بچوں کو غلام بنا لیا اور باقیوں کو قتل کر دیا ۔۔۔ اس موقع پر سلطان کے مسیحی فوجیوں نے بھی یہی روش اختیار کی ۔۔
یاد رہے کہ سلطان کی حفاظت پر معمور جانباز ایلیٹ کمانڈو فورس کو “جینیسریز ” کہا جاتا تھا اور حیرت انگیز طور پر یہ تمام جانباز از روئے مذہب مسیحی ہوتے تھے ۔ کوئی مسلمان اس فورس کا حصہ نہیں بن سکتا تھا ۔ اس فورس نے بھی لوٹ مار کے ساتھ ساتھ قتل و غارت گری کی رہی سہی کسر پوری کر دی۔
سلطان نے کرائے کے فوجیوں کو یہ لالچ دیا تھا کہ آیا صوفیہ میں بیش قیمت و لا تعداد خزانہ موجود ہے جو تمام فوج کا حق ہے ۔۔ لہٰذا اب فوج و ایلیٹ فورس کا رخ آیا صوفیہ کی جانب تھا ۔ وہاں موجود پناہ گزین پادریوں ، عورتوں ، مردوں اور بچوں کو غلام بنا لیا گیا جبکہ مزاحمت کرنے والوں کو قتل کر دیا گیا ۔
آیا صوفیہ میں لوٹ مار کرنے کے بعد فوج نے مخفی خزانے کی تلاش شروع کر دی مگر وہاں موجود قبروں و دیگر چھوٹی تعمیرات کی پر تھکن کھدائی کے بعد بھی کوئی خزانہ حاصل نہیں ہوا ۔۔۔
سلطان نے اپنے ترک رشتہ دار اؤرحان قلبی اور رومن سلطان کونسٹینٹائین الیون سمیت چاروں دشمنوں کو بھی قتل کروا دیا ۔
سلطان نے اپنے وزیر اعظم خلیل پاشا کو بھی محض اس لئے قتل کروا دیا تھا جس نے قسطنطنیہ پر قبضے کو ایک جنونی نوجوان کا بیوقوفانہ خواب کہا تھا ۔
اس جارحانہ قبضے کے بعد آیا صوفیہ کو مسجد بنا دیا گیا ۔۔ بعد ازاں مصطفیٰ کمال اتاترک کی لا دین حکومت میں اسے عجائب گھر بنا دیا گیا ۔ اب حال ہی میں اسے دوبارہ مسجد بنانے کا فیصلہ سامنے آیا ہے ۔۔
مذکورہ پس منظر میں آیا یہ فیصلہ درست ہے یا غلط یہ قارئین کی علمی و فکری بصیرت پر منحصر ہے مگر یہ بات بھی قابل غور ہے کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ چرچ کو مسجد بنا کر یروشلم میں مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی غاصبانہ قبضے اور ہیکل سلیمانی کی تعمیر کے لئے جواز فراہم کیا جا رہا ہے؟


Comments

Popular posts from this blog

عمران خان اور قائداعظم۔۔۔۔ چہ نسبت خاک را بہ عالمِ پاک تحریر : ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاء

مذہبی آزادی اور حریتِ فکر از ڈاکٹر ضیاءاللہ

امیروں کی جنت تحریر: ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاءؔ ـ گوجرہ