ایک نعت شریف پر موحدانہ تأثرات
ایک نعت شریف پر موحدانہ تأثرات
از ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاء
کلام کا کیا ہے، اچھے بھلے کلام سے غلط نتائج اخذ کرکے بعض لوگ گمراہی میں جا پڑتے ہیں اور بعض بظاہر کسی لائقِ اعتراض کلام سے بھی غذائے ہدایت و معرفت پا لیتے ہیں۔
نہ خزاں میں ہے کوئی تیرگی، نہ بہار میں کوئی روشنی
یہ نظر نظر کے چراغ ہیں، کہیں بجھ گئے کہیں جل گئے
جو سنبھل سنبھل کے بہک گئے وہ فریب خوردۂ راہ تھے
وہ مقامِ عشق کو پا گئے جو بہک بہک کے سنبھل گئے
بعینہ ایک بہت خوبصورت نعت ہے کوثر بریلوی کی:
"جتنا دیا سرکار نے مجھ کو۔۔۔۔۔۔۔"
غالب امکان تو یہی ہے کہ شاعر سمیت قارئین بھی اپنی اپنی افتادِ طبع کے اعتبار سے اس سے اپنے شرک و بدعات کے لئے سامانِ تسکین و تشفی فراہم کرتے ہوں گے، تاہم میں اس نعت کو کسی اور پیرائے میں اخذ کرتا ہوں:
🔴جتنا دیا سرکار نے مجھ کو اتنی مری اوقات نہیں
یہ تو کرم ہے ان کا ورنہ مجھ میں تو ایسی بات نہیں
👈کہ میں کہاں اس قابل تھا کہ خدا آشنا، قرآن شناس اور اُخروی معاملات سے آگاہ ہوتا، مجھے تو یہ ایمان نبئ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی اور آپ کی شبانہ روز محنتِ شاقہ سے نصیب ہوا ہے، ورنہ میں کہاں، میری اوقات کہاں کہ خدا کو پا سکتا، ایمان اختیار کر سکتا۔
🔴تو بھی وہیں پہ جا جس در پہ سب کی بگڑی بنتی ہے
ایک تیری تقدیر بنانا ان کے لیے کچھ بات نہیں
👈یہ حضور نبئ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی سنت و سیرت و تعلیمات ہیں جن کے باعث انسان کی قسمت سنورتی ہے، دنیا بھی اور آخرت بھی۔ لہذا تو بھی اسی درِ اقدس یعنی سنتِ مطہرہ سے وابستہ ہو جا تو تیری بھی قسمت سنور جائے گی، تیرا بھی نصیب جاگ جائے گا ۔ کئی لوگ سنتِ مطہرہ کو اپنا کر اپنی بگڑی بنا چکے تو بھی یہی راہ اختیار کر تو تیری بھی تقدیر بن جائے گی۔
🔴جو منکر ہے ان کی عطا کا وہ یہ بات بتائے تو
کون ہے وہ جس کے دامن میں اس در کی خیرات نہیں ہے
👈ہر چند کہ شاعر نے شاید اس شعر کو اپنے شرک و بدعات کو سہارا دینے کے لئے گھڑا ہے
اور ان لوگوں پر طعن کیا ہے کہ جو میری طرح نبئ اکرم کے حاظر و ناظر ہونے یا استمداد بالرسول صلی اللہ علیہ وسلم کے قائل نہیں۔
تاہم مجھے اس شعر سے ایک اور ہی معنویت ملی ہے، وہی معنویت جسے ظفر علی خان نے یوں بیان کیا ہے:
برسا ہے شرق و غرب پہ ابرِ کرم تیرا
آدم کی نسل پر تیرے احساں ہیں بے حساب
یعنی کوئی اس امر سے انکار نہیں کر سکتا کہ دنیا و مافیہا میں جو بھی کچھ اچھا ہے وہ حضور نبئ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی خاکِ پا کا صدقہ ہے، ورنہ دنیا کب کی ختم ہو چکی ہوتی بالفاظِ دیگر
دل جس سے زندہ ہے وہ تمنا تمہی تو ہو
ہم جس میں بس رہے ہیں وہ دنیا تمہی تو ہو
آپ جس بھی بھلائی کا سوچیں اس کا اصل منبع و مصدر بالواسطہ طور پر درِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہو گا، کیونکہ آپ ہی کی تعلیمات کی خیرات شرق و غرب میں سب کی جھولی میں پڑی ہے۔ رحمان، قران اور ایمان سے لے کر جینے اور کھانے پینے کے سب اچھے طریقے آپ ہی کے در سے ہم نے پائیں ہیں۔
🔴عشق شہ بطحا سے پہلے مفلس و خستہ حال تھا میں
نام محمد کے میں قرباں اب وہ مرے حالات نہیں
👈جب تک مجھے نبئ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے والہانہ لگاؤ نہیں ہوا تھا تب تک مجھے میری مفلسی اور معاشی مسائل ستاتے رہتے تھے۔ جب سے میں نے آپ کی سیرت و کردار سے دل لگایا تو معلوم ہوا کہ فقر و فاقہ کی زندگی سے گھبرانے کی ضرورت نہیں کہ اسوۂ حسنۃ اسی سے عبارت ہے کہ ضروریات سے بھی کم تر درجہ میں زندگی بسر کی جائے اور ضرورت سے زائد سب کچھ ضرورت مندوں کی حاجت روائی کو راہِ خدا میں نذر کر دیا جائے۔ لہذا اب وہ میرے حالات نہیں رہے۔ ہر چند کہ غربت و افلاس کا عالم وہی ہے مگراب مجھے مفلسی و خستہ حالی پریشان و پشیمان نہیں کرتی بلکہ اب میں غربت و عسرت میں بھی مطمئن رہتا ہوں کیونکہ میں نے اسی فقرِ غیور کو اپنا لیا ہے جو اسوۂ حسنۃ کا طرۂ امتیاز ہے۔
🔴ذکر نبی میں جو دن گزرے وہ دن سب سے بہتر ہے
یاد نبی میں رات جو گزرے اس سے بہتر رات نہیں
👈تلاوتِ قرآن اور ذکرِ الہی کے بعد دنیا میں سب سے بہتر اور خوبصورت وہ لمحات ہیں جن میں نبئ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکرِ خیر ہو، آپ کی خدماتِ جلیلہ پر آپ پر درود و سلام کا نذرانہ ہو۔ ایسے شب و روز کا کوئی اور متبادل نہیں۔
🔴غور تو کر سرکار کی تجھ پر کیسی خاص عنایت ہے
کوثرؔ تو ہے ان کا ثناء خواں یہ معمولی بات نہیں
👈 تو جو یہ باتیں کر رہا ہے، تجھے جو نبئ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ثنا خوانی نصیب ہوئی ہے یہ بھی دراصل صدیوں کے فاصلے سے سرکار ہی کی عنایت ہے کہ کتنی نسلوں سے منتقل ہوتا ہوا یہ سوز و گداز تجھ تک پہنچا ہے۔ یہ ثنا خوانی کوئی معمولی بات نہیں کہ یہ وہ عمل ہے جو خدا کو محبوب ہے۔ خدا نے حضور کے ذکر کو بلند کیا ہے تو یہ بلند ہوتا چلا جا رہا ہے۔ جو بھی اس ذکرِ خیر میں شریک ہوتا ہے، خدا اسے بھی سربلند کر دیتا ہے۔ یہ عنایت معمولی بات نہیں۔ ثناخوانِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہونا، بہت ہی بڑی بات اور بہت بڑی سعادت ہے۔
ماشاءاللہ
ReplyDelete