جادو کی حقیقت
جادو کی حقیقت
تحریر: ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاء
۔ کہا جاتا ہے کہ جادو برحق ہے مگر کرنے والا کافر ہے۔
اگر جادو برحق ہے تو حق پر عمل کرنے والا کافر کیسے ہو گیا ؟ اس کا مطلب ہے کہ
جادو کالا ہو یا پیلا بہرحال دال میں کچھ کالا ضرور ہے اور جادوگر کی یہ دال
گلنے والی نہیں کیونکہ قرآن نے واضح طور پر اعلان کر رکھا ہے کہ
لَا يُفۡلِحُ السَّاحِرُوۡنَ (10:77)
نہیں کامیاب ہوتے جادوگر
لَا يُفۡلِحُ السّٰحِرُ حَيۡثُ اَتٰى (20:69)
نہیں کامیاب ہوتا جادوگر خواہ جہاں سے بھی ہو آئے۔
مستند عربی لغات میں سحر کا مجموعی مفہوم یہ ہے کہ حیلہ و فریب کے ذریعے
ایسے لطیف و دقیق انداز سے باطل پر ملمع کاری کر کے اسے حق کی صورت میں پیش
کرکے یوں دھوکہ دینا کہ اصل فریب کاری معلوم ہی نہ ہونے پائے اور یوں عقل کو
خراب کرکے خیالات کو پلٹ دیا جائے کہ انسان حیرت زدہ رہ جائے۔
یعنی جسے ہم عرفِ عام میں کرتب یا انگریزی میں trick کہتے ہیں۔
قرآن میں جہاں جہاں عربی زبان کا یہ "سحر" آتا ہے وہاں
مترجمین اس پر اردو زبان کے "جادو" والا ترجمہ کر دیتے ہیں اور
قارئین جادو کو کرتب سمجھنے کی بجائے برحق کہنے لگتے ہیں۔
اب مسئلہ یہ ہے کہ جادوگر کامیاب تو نہیں ہوتا
مگر جادو ہونے کا جو ذکر قرآن میں ہے اس سے تو یہی معلوم دیتا ہے کہ جادو
چلتا ہے تو پھر یہ کہاں اور کیسے چلتا ہے تو اس کا جواب بھی قرآن میں ہے کہ یہ
جادو دراصل نگاہوں کا دھوکہ ہوتا ہے:
فَلَمَّاۤ اَلۡقَوۡا سَحَرُوۡۤا اَعۡيُنَ النَّاسِ وَاسۡتَرۡهَبُوۡهُمۡ
وَجَآءُوۡ بِسِحۡرٍ عَظِيۡمٍ (7:116)
پس جب ان نے ڈالا تو متاثر کر دیا آنکھوں کو لوگوں کی اور ان پر خوف طاری کر
دیا اور وہ اس بڑے دھوکے کے ساتھ آئے
جادو کی یہی حقیقت ہے کہ وہ سوائے دھوکے، مکر اور فریب کے
اور کچھ نہیں ہوتا۔
۔ جو لوگ طبعی یا وصفی طور پر کمزور نفسیات کے یا توہم پرست ہوا کرتے
ہیں خواہ وہ کسی ملک کے حکمران ہی ہوں تو وہ ایسی شعبدہ بازیوں سے متاثر ہو
جاتے ہیں اور پنکی پیرنی جیسی مکار عورتیں انہیں اپنے دامِ تزویر میں پھنسا کر
لے ڈوبتی ہیں۔ (جاری ہے۔۔ باقی پھر کبھی سہی)
Comments
Post a Comment