قرآن اور حلف برداری

مجھے نہیں معلوم کہ کتاب اللہ کا یہ غلط استعمال کس دور سے شروع ہوا بہرحال بحثیت مسلمان میرا فرض ہے کہ میں اس بدعملی کو ہدفِ تنقید بناؤں کیونکہ میری دانست میں کتاب و سنت میں میری معلوم حد تک ایسی کوئی نظیر نہیں ملتی کہ جس میں قرآن کو حلف برادرای کے لئے تختۂ مشقِ ستم بنایا گیا ہو یا ویٹ لفٹنگ وغیرہ جیسے بھونڈے مشاغل کا ہدف ٹھہرایا گیا ہو۔ قرآنِ مجید میں متعدد مقامات پر حلف کا طریقہ درج ہے مگر وہاں بھی قرآن اٹھانے کا یا اس پر ہاتھ رکھ کر حلف لینے کا کوئی ذکر نہیں۔ حلف یا قسم بھی صرف اور صرف بنامِ خدا یعنی اللہ ہی کے نام پر ہے، کسی بھی غیراللہ کے نام پر حلف اٹھانا دین میں ناروا شمار ہوتا ہے چہ جائیکہ قرآن کو ان مقاصد کے لئے استعمال میں لا کر قرآن  اور مقاصدِ نزولِ قرآن کا استہزاء کیا جائے یعنی مذاق اڑایا جائے۔ قرآن کا مقصد ۔۔۔۔۔ لِّيَدَّبَّرُوۡۤا اٰيٰتِهٖ وَلِيَتَذَكَّرَ اُولُوا الۡاَلۡبَابِ (38:29) (تاکہ اس کی آیات میں تدبر کیا جائے اور اہلِ فکر و دانش اس سے یاد دیانی حاصل کریں)۔۔۔۔۔ اور۔۔۔۔لِّيُخۡرِجَكُمۡ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوۡرِ‌ؕ (تاکہ تمہیں اندھیروں سے نکال کر روشنی میں لے آئے) (57:09)۔۔۔۔۔۔۔۔۔بیان ہوا ہے۔۔۔۔ اس کا کہیں بھی مقصد حلف برداری بیان نہیں ہوا اور نہ خدا کے سوا کسی اور کو حلف یا قسم کا مرکز و محور ٹھہرانا دین میں جائز ہے۔

قرآن کو اس کے مقاصدِ نزول یا محلِ استعمال کے سوا کسی اور مقصد میں کام میں لانا اس کتابِ عظیم کا مذاق اور جہلاء کا شعار ہے۔ یہ کتاب نہ جھاڑ پھونک کے لئے ہے، نہ تعویز گنڈے کے لئے ہے ، نہ مردے بخشوانے کے لئے ہے ، نہ دمِ رخصت دلہنوں کے سر پر سایہ کے لئے ہے۔۔۔۔۔ اور نہ قسم کھانے کے لئے ہے۔۔۔۔۔۔ یہ تمام  غلط استعمال بدعت ہونے کے سبب سخت گناہ ہیں اور ہمیں خود بھی ان سے باز رہنا چاہیئے اور جہلائے زمانہ کو بھی اس سے باز رکھنا چاہیئے کہ یہ اعمالِ بد قرآن کی توہین و تذلیل و بے حرمتی پر مبنی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ہر نوع کے شرک و بدعات سے بچائے۔۔۔ آمین

Comments

Popular posts from this blog

عمران خان اور قائداعظم۔۔۔۔ چہ نسبت خاک را بہ عالمِ پاک تحریر : ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاء

مذہبی آزادی اور حریتِ فکر از ڈاکٹر ضیاءاللہ

امیروں کی جنت تحریر: ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاءؔ ـ گوجرہ