Posts

Showing posts from June, 2019

دل کی بات

دل کی بات کلام: ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاءؔ drziaullahzia@gmail.com ........................................................................... اگر اذنِ سخن ہو تو       ہماری عرض بھی سُن لو اجازت چاہیے ہم کو          سعادت چاہیے ہم کو ضروری بات کرنی ہے        ادھوری بات کرنی ہے بہت سے درد کہنے ہیں    وہ کب تک چھپ کے سہنے ہیں کہ جو بھی ہے غبارِ غم      کہ جس سے آنکھ ہے پرنم جو ہے اس دل میں پوشیدہ    وہ غم کہ ہے جو نادیدہ وہ کیوں تنہا بھلا سہہ لیں  وہ کیوں نہ برملا کہ دیں اگر دل تم سے کہہ پائے        تمہیں معلوم ہو جائے ہمارا ماجرا جو ہے              خلش جانِ ضیاء ؔجو ہے

تجھے کیا ملے گا نماز میں

تجھے کیا ملے گا نماز میں (ایک سوال کے جواب میں) تحریر: ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاءؔ drziaullahzia@gmail.com .........................................................................         سوال تو محض یہ تھا کہ کیا ہم اپنی فرض نماز کسی چلتی ہوئی سواری (مثلا کار وغیرہ) میں بیٹھے کسی اہتمامِ قبلہ کے بغیر پڑھ سکتے ہیں ؟ مگر اس کا جواب قدرے تفصیل کا متقاضی ہے۔ کیونکہ سب سے پہلے اسی شے کا سمجھنا ضروری ہے کہ جس کی بابت سوال ہوا ہے یعنی کہ "نماز" جو فارسی میں صرف مجوسیوں کی رسمِ پرستش یا پوجا پاٹ کا مفہوم رکھتا ہے جسے ہم مسلمانوں نے الصلوة کے متبادل کے طور پر پاک و ہند میں نہ صرف خود مجوسیوں سے مستعار لیا ہے بلکہ موجودہ عربوں کے دماغوں میں بھی الصلوة کے حقیقی مفہوم کو مسخ کر کے انگریزی کی prayer بنا کر رکھ دیا ہے۔ جبکہ قران میں الصلوة یہ ہے کہ اَلَمۡ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ يُسَبِّحُ لَهٗ مَنۡ فِى السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ وَالطَّيۡرُ صٰٓفّٰتٍ‌ؕ كُلٌّ قَدۡ عَلِمَ صَلَاتَهٗ وَتَسۡبِيۡحَهٗ‌ؕ وَاللّٰهُ عَلِيۡمٌۢ بِمَا يَفۡعَلُوۡنَ     (آیت24:41۔ النور) تفہیم الآیات:   تم غور تو