Posts

Showing posts from January, 2022

The Matter Of Transgender By Dr.ZiaUllah Zia

Image
    The Matter Of Transgender By Dr.ZiaUllah Zia drziaullahzia@gmail.com ........................................................   Most of the people, due to their ignorance of proper scientific knowledge and the knowledge of Holy Quran, knew nothing about the so called "transgender" or a "third gender",same as the so called "shemale" community is quite ignorant about their own genotype, just for gaining sympathies of a majority of ignorant people and likewise deceiving their governments to have special seats in every institution.   There is no third generation at all, according to The Holy Quran, the last book from God. God has created only men & women from a  " nafs-e-wahida " (single unit or cell) and no third generation at all. The so called 3rd generation actually belongs to either a male or a female gender but the gender remains undetermined.        Even according to the science , the analysis of genetic material, chromosomes, p

CONCEPT OF "KHUDI". by Dr.ZiaUllah Zia

Image
CONCEPT OF "KHUDI" by Dr.ZiaUllah Zia     Although "khudi" simply means "self", yet Allama Iqbal has given it a unique positive sense that differs from the old literary use of that word in the negative sense of "arrogance". This essay is an attempt to give the interpretation of "khudi" as portrayed by Iqbal and it would be definitely an essence of my life long study of Iqbal's literature.       Each & every thing in this universe has a nucleus that controls its functions and integrates its structure. Without that a body disintegrates,loses its proper function and can not exist at its own , independently. This is where the central control of this body exists.          The same is the case with a human being. Each and every human being has a unique personality that does not coincide with other fellow beings. Each personality has a central core or nucleus that controls the whole person. That is his or her original self by which all

رابعہ بصری اور طارق جمیل از ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاء

Image
. رابعہ بصری اور طارق جمیل از ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاء طارق جمیل صاحب سمیت تبلیغی جماعت کے تمام  بڑےبزرگوں کا یہ نکتہء نظر ہے کہ خواہ روایات و واقعات جھوٹ ہی ہوں لیکن اگر لوگوں کو ان سے نیکی کی ترغیب و تحریص ہو تو ایسے واقعات کو بیان کر دینا چاہیے ۔ لوگوں کو بس سنے سنائے واقعات سے دلچسپی ہوتی ہے، کسی تحقیق و تفتیش سے نہیں بقولِ اقبال تحقیق کی بازی ہو تو شرکت نہیں کرتا ہو کھیل مُریدی کا تو ہرتا ہے بہت جلد تاویل کا پھندا کوئی صیاد لگا دے یہ شاخِ نشیمن سے اُترتا ہے ہے بہت جلد        بعینہ رابعہ بصری رحمۃاللہ علیھا کا معاملہ بھی ہے  جبکہ حقیقت یہ ہے کہ رابعہ بصری کا زمانہ تقریبا 730 عیسوی بنتا ہے۔جن کی حیاتِ طیبہ کے بارے میں کوئی مستند دستاویز دستیاب نہیں ہے۔ ان کی زندگی کے بارے میں اکثر و بیشتر واقعات کا تنہا ماخذ رابعہ بصریہ کے انتقال کے تقریبا 500 سال بعد فریدالدین عطار ہیں۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ خود عطار کی زندگی بارے بہت کم معلوم ہے۔ ان کے بارے میں صرف ان کے دو ہم عصر حضرات اوافی اور طوسی نے بیان کیا ہے۔    شیخ فرید الدین عطار کا تعلق نیشا پور  (ایران) سے تھا وہ بھلا شام کے علاقہ بصرہ میں رہن

متعہ کا قرآن سے غلط استدلال از ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاء

Image
  متعہ کا قرآن سے غلط استدلال ؟ از ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاء    حرام زدگی کے لئے کوئی اور کام ملے نہ ملے،  زنا کا شرعی جواز ڈھونڈنے کے لئے قرآن ہی کو تختہء مشق ٹھہرانے کا مشغلہ  شہوت پرستوں یعنی متعہ بازوں کے ہاتھ اچھا لگا ہے۔ ہمارے نزدیک تو بلاعذرِ شرعی ایک سے زائد شادی ہی کا جواز نہیں چہ جائیکہ بے وفاؤں کی تسکینِ  ہوس کے لئے نکاح سے ماوراء کوئی شرعی بہانہ تراشا جائے۔ ذاکر حرام زدگئ متعہ پہ ہے مُصر قرآں سے بے جواز ہر اس کا جواز ہے (شاعر:ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاء )     یعنی وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا اس وقت کُھلتی ہے جب آپ مکمل طور پر قرآنی سیاق وسباق ہی کے پیرائے میں اسے اخذ کریں۔ مگر اس سے قبل ذرا قرآنِ مجید کی پاروں میں تقسیم کو  سمجھنا ضروری ہے ۔ جاننے والوں کے نزدیک: " پاروں کی یہ تقسیم معنیٰ کے اعتبار سے نہیں ہے،  یہی وجہ ہے کہ بسا اوقات پارہ کا اختتام ادھوری بات پر ہوجاتا ہے" (دارالافتاء۔ جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی) ’’ پاروں کی تقسیم معنیٰ کے اعتبار سے نہیں، بلکہ بچوں کو پڑھانے کے لیے آسانی کے خیال سے تیس مساوی حصوں پر تقسیم کردیا گیا ہے، چنانچہ بعض اوقات بالکل ادھوری بات