Posts

Showing posts from July, 2019

طلاق اور خانگی کشیدگی۔۔۔ ایک کھلا خط Divorce & family disputes in URDU

خانگی کشیدگی  تحریر: ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاءؔ drziaullahzia@gmail.com  کھلا خط اپنے ایک عزیز کے نام افادہ عامہ کے لئے مشتہر کیا گیا **************************  برادرِ عزیز  السلام علیکم       آپ کابرادرِ خورد ایک عرضداشت کے ساتھ حاضرِ خدمت ہے کہ آنے والی دنیا کے لئے اس دنیا و مافیہا کو بھول کر طلاق سے رجوع فرما لیجیے تاکہ آپ کے اہلِ خانہ آپ کی سرپرستی اور آپ کے نام سے محروم ہو کر جیتے جی زندہ لاشیں نہ بن جائیں۔ طلاق بھی آپ کا حق ہے اور رجوع (طلاق واپس لینا) بھی۔ آپ کو تو کوئی بھی اس سلسلے میں مجبور نہیں کر سکتا مگر  آپ کے کسی بھی فیصلے کے نتائج و عواقب بڑے گہرے اور دور رس ہوں گے۔ غلطی ایک وقت کی ہوتی ہے مگر کئی نسلوں تک اس کے اثرات جاتے ہیں۔ غالبا میں نے کتابِ مقدس (bible ) میں مدتوں پہلے کوہِ طور پر موسیٰ علیہ السلام سے اللہ تعالی کاایک کلام پڑھا تھا جس کا مفہوم یوں ہے کہ میں وہ خُدا ہوں کہ ماں باپ کی غلطیوں کے اثرات سات نسلوں تک اولاد پر مرتب کرتا ہوں۔ ؎ لمحوں نے خطا کی تھی، صدیوں نے سزا پائی ہماری حیاتِ چند روزہ باقی ہی کتنی ہے کہ ہم اپنی اولاد کو اذیت ناک ی

بانگِ اسلام/ بنگاہِ اسلام BANG E ISLAM/ BANGAH E ISLAM

Image
بانگِ اسلام/بنگاہِ اسلام از ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاءؔ ........................................................... پاکستان کا نام چودھری رحمت علی نے رکھا تھا۔ ان نے مزید ریاستوں کی تجویز  بھی دی تھی  ان کی ان جملہ تجاویز میں پاکستان کے اجزائے ترکیبی میں بنگال یا بنگلہ دیش یا سابقہ مشرقی پاکستان شامل ہی نہیں تھا بلکہ بنگال بہار اور آسام اور غالباً برما وغیرہ پر مشتمل ایک اسلامی ریاست بنگالستان یا بانگِ اسلام کی تجویز تھی۔  میں نے ان ہی کے تصور کو آگے بڑھاتے ہوئے اس مجوزہ ریاست میں مزید خطوں کی شمولیت بھی کی ہے یعنی یہ ریاست بنگلہ دیش بہار مغربی بگال آسام بھوٹان اور برما سمیت تمام علاقوں پر مشتمل ہو تاک اس خطے میں اسلام کا پرچم پوری آب و تاب سے تا ابد  لہراتا رہے۔ اس کا نام بانگِ اسلام  یعنی اسلام کی  اذان یا اعلان ہو تو پھر بھی ٹھیک ہے اور اگر بنگاہِ اسلام ہو تو پھربھی موزوں ہے کیونکہ بنگاہ کا مطلب اسباب گاہ یا مال خانہ ہی ہیں۔ ایسے میں اس کا مطلب  اسلام کا گھر ہوں گے۔

ہرابھرا دل

ہرابھرا دل کلام: ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاءؔ تمہیں معلوم ہے جب آگ لگتی ہے خس و خاشاک جلتے ہیں ہری، شبنم بھری شاخوں کو لیکن کچھ نہیں ہوتا تم اپنے دل کے سب موسم ہرے رکھو کرو آزاد دل کو ہر کدورت اور نفرت سے اگر کچھ آگ لگ جائے تمہیں بھی کچھ نہیں ہو گا (کلامِ ضیاءؔ)

من الظلمات الی النور

Image
اللہ تو ماننے والوں کا سرپرست  دوست ہے وہ ان کو اندھیروں سے نکال کر روشنی  میں لاتا ہے نہ ماننے والوں کے سرپرست دوست طاغوت ہیں (یعنی شیطان اور برے لوگ) وہ ان کو روشنی سے نکال کر اندھیاروں میں لےجاتے  (القرآن) لہذا صراطِ مستقیم پر آگے سے آگے ہی بڑھتے جائیے نیکی کی روشنی کی طرف دوبارہ واپس گناہوں کے اندھیروں کا رخ نہ کیجیئے