انت مولانا (یا اللہ صرف تو ہی ہمارا مولا ہے) تحریر: ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاء۔ گوجرہ

 

انت مولانا (یا اللہ صرف تو ہی ہمارا مولا ہے) 

تحریر: ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاء۔ گوجرہ
اَنۡتَ مَوۡلٰٮنَا فَانۡصُرۡنَا (2:286) یا اللہ صرف اور صرف تو ہی ہمارا مولا ہے(اور کوئی نہیں)، پس ہماری مدد فرما ۔ بَلِ اللّٰهُ مَوۡلٰٮكُمۡ‌ۚ وَهُوَ خَيۡرُ النّٰصِرِيۡنَ‏ (3:150) بلکہ صرف اللہ ہی تمہارا مولا ہے اور وہی سب سے بہتر مدد کرنے والا۔مَوۡلٰٮهُمُ الۡحَـقِّ‌ؕ اَلَا لَهُ الۡحُكۡمُ (6:62) اللہ ہی ان کا حقیقی مولا ہے، جان لو کہ حکم اسی کا ہے۔هُوَ مَوۡلٰٮنَا ‌ ۚ وَعَلَى اللّٰهِ فَلۡيَتَوَكَّلِ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ (9:51) صرف اور صرف وہی تو ہمارا مولا ہے اور صرف اللہ ہی پر ، اس لئے مومن توکل (بھروسہ) کریں۔ (القرآن)۔
یقیناً قرآن میں ضمناً بر سبیلِ تذکرۂ رواجاتِ معاشرت و مستعملاتِ روز مرہ "مولا" اور مفاہیم میں بھی وارد ہوا ہے مثلا دوست یا آقا یا ساتھی وغیرہ
مگر قرآنِ مجید کی  خود قرآنِ مجید ہی سے مندرجہ بالا تشریحات سے دو باتیں اخذ کی جا سکتی ہیں:
1- اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی بھی حقیقی طور پر "مولا" ہے ہی نہیں اور نہ اس مفہوم میں کسی اور کو مولا کہا جا سکتا ہے۔ اللہ کے سوا اگر کسی اور کو مولا کہا جائے تو وہ شرک کے زمرے میں آئے گا۔
2- مولا کی اصطلاح جس مفہوم میں اللہ تعالیٰ نے استعمال کی ہے اس سے مراد خود آیات سے واضح ہے کہ مولا سے مراد ایسا مدد فرمانے والا آقا ہے کہ جس کا حکم ماننا بھی بندوں پر لازم ہے اور جس پر بھروسہ کرنا بھی ایمان کا تقاضا ہے۔
     بنا بریں کوئی لوگوں کا  مولانا ہو بھی تو میں اسے مولوی صاحب یا ملا یا علامہ یا حضرت تو کہ دیتا ہوں مگر مولانا (ہمارا مولا) کہنا مجھے ناگوار گزرتا ہے کیونکہ میں از روئے قرآن مولانا (ہمارا مولا) صرف اور صرف اللہ ہی کو کہتا ہوں۔ کسی اور کو مولا کہنا میرے نزدیک شرک ہے۔
مگر کیا کیا جائے اس مشہور و معروف حدیثِ غدیرِ خم کا کہ جس میں نبئ اکرم سے یہ بات منسوب کی گئی ہے کہ
" مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ، اللَّهُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاهُ، وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ ".(مسند احمد بن حنبل : 950 و ترمذی، ابن ماجہ وغیرہ)
جس کا ہوں میں مولا (دوست، محبوب) پس علی بھی مولا (دوست، محبوب) ہے اس کا۔
اے اللہ! جو علی سے محبت رکھے تو اس سے محبت رکھ، اور جو علی سے دشمنی رکھے تو اس کا دشمن ہوجا۔
اگر یہ ایسی ہی معتبر روایت ہوتی تو شیخین (بخاری و مسلم) اس سے بے اعتنائی نہ برتتے اور اس پر اتفاق کرکے اپنی اپنی صحائح میں درج فرماتے مگر دونوں ہی نے ایسی کسی بھی روایت کو لائقِ اعتناء نہ سمجھا مگر مرزا جہلمی اور طارق جمیل جیسوں کی زبانوں پر مولا علی کے کلمات چڑھ گئے۔
اس حدیث کے ضمن میں سنیوں اور شیعوں میں جتنے منہ ہیں اتنی ہی باتیں ہیں۔ مگر اہلِ تحقیق اس کو بالکل ہی رد کرتے ہیں۔ جب حدیث ہی رد ہو گئی تو پھر اس پر بحث کا فائدہ اور جب قرآن ہی مولا کے ضمن میں اس قدر واضح ہے تو ادھر ادھر سے مولا گھڑنے کی کیا ضرورت ہے۔ ہمیں قرآن کو چھوڑ کر ادھر ادھر خلافِ قرآن امور کو دیکھنے کی ضرورت ہی نہیں ہے تاہم عامۃ الناس کی تسلی کے لئے عرض ہے کہ اس حدیث کو إمام زیلعی حنفی رحمہ اللہ اور  امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ وغیرہما نے قطعی طور پر ضعیف (من گھڑت) قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے:
1-" وكم من حديث كثرت رواته و تعددت طرقه وهو حديث ضعيف كحديث" من كنت مولاه فعلي مولاه "( إمام زیلعی: نصب الراية في تخريج الهداية :1/189) " کتنی ہی ایسی احادیث ہیں جن کے راوی اور سندیں بہت ہیں حالانکہ کہ وہ ضعیف ہیں جیسے حدیث" من کنت مولاہ..."
2- "وأما قوله من كنت مولاه فعلي مولاه فليس هو في الصحاح لكن هو مما رواه العلماء وتنازع الناس في صحته فنقل عن البخاري وإبراهيم الحربي وطائفة من أهل العلم بالحديث انهم طعنوا فيه... وأما الزيادة وهي قوله اللهم وال من والاه وعاد من عاداه الخ فلا ريب انه كذب) (إمام ابن تیمیہ :منهاج السنة 7/319) "اور جہاں تک بات ہے " من کنت مولاہ فعلی مولاہ" کی تو یہ صحیح روایات میں سے نہیں ہے لیکن یہ علماء کی ان روایات میں سے ہے جن کی صحت کے سلسلے میں لوگوں نے کافی اختلاف کیا ہے پس امام بخاری، ابراہیم حربی اور حدیث کے جاننے والے اہلِ علم کی ایک جماعت سے منقول ہے کہ وہ اس میں طعن کرتے ہیں (یعنی اس کو نہیں مانتے اور اس پر تنقید کرتے ہیں) اور جہاں تک بات" أللهم وال من والاه و عاد من عاداه" یعنی اے اللہ جو اس سے محبت کرے تو بھی اس سے محبت کر اور جو اس سے دشمنی کرے تو بھی اس سے دشمنی کر  تو یہ تو بالکل ہی من گھڑت اور جھوٹ ہے۔


Comments

  1. ALLAH is our Khaliq and Malik...We are Makhloq of ALLAH...ALLAH is only one...ALLAH is Mabod...ALLAH is only daata...We say Ya ALLAH madad...

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

میں بھی پاکستان ہوں، تو بھی پاکستان ہے تحریر: ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاء

عمران خان اور قائداعظم۔۔۔۔ چہ نسبت خاک را بہ عالمِ پاک تحریر : ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاء