عمران خان اور قائداعظم۔۔۔۔ چہ نسبت خاک را بہ عالمِ پاک تحریر : ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاء

عمران خان اور قائداعظم۔۔۔۔ چہ نسبت خاک را بہ عالمِ پاک 
تحریر : ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاء
عمران خان کے ملک و قوم و ملت کے لئے انتہائی لائقِ تحسین و صد آفریں اعلیٰ و ارفع  خیالات و افکار و جزبات و احساسات سے قطع نظر۔۔۔باعثِ تحریر آنکہ یہ صرف اس تصویر پر تبصرہ ہے جو میری نظر سے گزری۔۔۔۔
جن لوگوں نے قائداعظم کی سیرت و کردار کا مطالعہ نہیں کیا وہ کیا جانیں کہ حضرت قائداعظم کون تھے اور کیا تھے۔ جن لوگوں کے بزرگوں نے قائداعظم کو قریب سے نہیں دیکھا، انہیں کیا معلوم کہ قائداعظم کی شخصیت کیا تھی۔
موازنہ کرنا ہو تو قائداعظم کو جن لوگوں نے برسوں بہت قریب سے دیکھا پرکھا ان کی قائداعظم پر سوانح عمری پڑھ لیجیئے مثلا علامہ پرویز صاحب کی "حُسنِ کردار کا نقشِ تابندہ"  اور جن لوگوں نے عمران خان کو انتہائی قریب سے دیکھا ان کی کتاب پڑھ لیجیئے تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ کوئی شخص اصل میں کیا ہے اور نظر کیا آتا ہے۔
مجھے نہ صرف یہ سعادت حاصل ہے کہ میری ماں نے قائداعظم کی زیارت کی اور میرے باپ نے قائداعظم سے ہاتھ ملایا اور میرے والد قائداعظم کے شانہ بشانہ تحریکِ پاکستان میں شامل رہے بلکہ مجھے یہ بھی شرف حاصل ہے کہ میں نے ان لوگوں سے قائداعظم کو پڑھا کہ جو براہِ راست قائداعظم کے حلقہ بگوش تھے۔
     جو لوگ قائداعظم کے قلابے عمران خان سے ملانے بیٹھ جاتے ہیں، وہ نہ تو عمران خان کے کالے کرتوت سے واقف ہیں اور نہ قائداعظم کی عظمتِ کردار سے آشنا۔
یہ ایک دنیا جانتی ہے اور پہچانتی ہے کہ قائداعظم نہ تو توہم پرست تھے اور نہ مزاروں کے پجاری جبکہ عمران خان جادو ٹونے جیسے توہمات کا شکار اور مزاروں پر سجدہ ریز ہونے والا دقیانوسی شخص ہے۔
قائداعظم مُلا و پیر سے متنفر، جبکہ عمران خان کشتۂ مُلائی و پیری ۔
قائداعظم کے دشمن بھی ان پر کبھی بدکاری کی تہمت نہ لگا پائے جبکہ رسوائے زمانہ عمران خان کی بدکاریوں کے ایک دو نہیں بلکہ کئی قصے زبان زدِ عام اور شواہد منظرِ خاص و عام پر ہیں اور یہ ماضی بعید ہی کے نہیں ، بلکہ ماضی قریب کے قصے ہیں، جب خود وزیرِ اعظم ہاؤس ایسی سرگرمیوں کی آماجگاہ تھا۔
    قائداعظم پر ان کا بدترین دشمن بھی کسی بددیانتی یا  بدعنوانی کا الزام تک نہیں لگا پایا، جبکہ عمران خان کا نام آتے ہی پنکی پیرنی، فرح گوگی اور عثمان بزدار وغیرہ کی لوٹ کھسوٹ کے قصے ذہن میں آ جاتے ہیں۔ آپ تصور تو کیجیئے کہ ریاستِ مدینہ کا داعی توشہ خانے پر مرا جاتا ہے اور نہ صرف یہ کہ مرا جاتا ہے بلکہ جعلی رسیدیں بنواتا ہے۔
جو دماغ منشیات کا عادی ہو جائے وہ کسی ایک رخ پر مشکل ہی سے رہتا ہے۔
لوگوں میں اپنی خبطِ عظمت کا ڈھنڈورا پیٹتا ہے مگر خود اپنی عظمت پر بھی قائم نہیں رہ سکتا۔۔۔ فورا پستی میں گرتا ہے۔
عہدوپیمان سے پھر جانے والا، متلون مزاج اور ناپائیدار مزاج شخص یعنی بار بار یوٹرن لینے والا کس طرح اس قائداعظم کی ہمسری کر سکتا ہے کہ جس نے عمر بھر یکسوئی و مستقل مزاجی کو اپنا شعار بنایا۔
 ان تمام امور کو دیکھ کر یہی کہا جا سکتا ہے کہ عمران خان اور قائداعظم کا کیا موازنہ
چہ نسبت خاک را بہ عالمِ پاک
میں نے جو کچھ بھی کہا اس کے بارے میں یہ ویڈیوز بھی ملاحظہ فرما لیجیئے۔۔ یاد رہے کہ قائداعظم کے دشمن بھی ان کے سیرت و کردار پر ایک بھی دھبہ نہ لگا سکے:
1-سید مصطفٰی کمال:
2-سرفراز نواز:
3-عبدالقادر پٹیل:

Comments

Popular posts from this blog

میں بھی پاکستان ہوں، تو بھی پاکستان ہے تحریر: ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاء

انت مولانا (یا اللہ صرف تو ہی ہمارا مولا ہے) تحریر: ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاء۔ گوجرہ